گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اندر بھی کوئی نہ کوئی برائی ہوگی۔ شریعت نے ہمیں یہ نہیں کہا کہ سو فیصد خیر کو غالب کرو، بلکہ فرمایا کہ خیر کو غالب کرو، سو فیصد کی بات نہیں۔ جو انسان خیر کو غالب کرلے وہ کامیاب، جس کی خیر مغلوب ہوجائے شرّ غالب ہوجائے وہ ناکام۔ تو خیر اور شرّ دونوں نے ساتھ چلنا ہے۔ اعمال میں نیکیاں بھی تولی جائیں گی، گناہ بھی تولے جائیں گے۔ سو فیصد انسان نیک ہوجائے اور اس کے اندر سے بالکل برائی کے ارادے اور خواہشات بھی نکل جائے، ایسا اللہ نے بنایا ہی نہیں۔بے فکری اور بربادی ایک اور عابد کا واقعہ بھی کتابوں میں ملتا ہے۔ جوان طبقہ اسے دل کے کانوں سے سنے، بوڑھے بھی سنیں! آج کل خواتین روتی پھرتی ہیں۔ فون کرتی ہیں کہ سفید داڑھی ہے میرے شوہر کی، اتنے بچوں کا باپ ہے اور نامحرموں سے تعلقات ہیں۔ مجھے تو دن رات یہ فون آتے ہیں۔ میں تو اللہ سے دعا کرتا ہوں اور اللہ سے مانگتا ہوں کہ عافیت کے ساتھ، کلمے کے ساتھ بلا لیجیے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ اس کا 17 سال کا لڑکا پڑوسن کی بچی کے ساتھ Invole ہے۔ بتائیے! وہ ماں کہاں جائے۔ ایک بچہ میرے پاس آیا 17 سال کی عمر کا۔ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ 17 سال چھوٹی عمر ہے۔ خیر ہے، کوئی بات ہی نہیں۔ ویسے بھی ان معاملات میں ہماری حیا کا جنازہ نکلا ہوا ہے۔ یاد رکھیے کہ خیر، اور سراسر خیر تو صرف نبیd کی بات ماننے میں ہے۔ وہ سترہ سالہ نوجوان میری دکان پر آیا۔ کہتا ہے کہ حضرت! ایک ہفتہ مشکل سے نکالتا ہوں مجھے گناہ کرنا پڑتا ہے۔ اس سے پوچھا کہ کہاں جاتے ہو؟ کہا کہ کچھ بھی نہیں بس تایا، چچا، پھوپھی، خالہ کی بیٹیاں میرے لیے کافی ہیں۔ دن رات یہ معاملات ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ