گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
داڑھیوں کے ساتھ اور عورتوں کو چوٹیوں کے ساتھ زینت بخشی‘‘۔ اللہ تعالیٰ کی یہی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔ شریعت کے کئی احکامات ہیں۔ کچھ احکامات تو وہ ہیں جن کو کہا کہ کرلو اس سے فضیلت مل جائے گی، تحیۃ المسجد پڑھ لو ثواب مل جائے گا، جنازے میں شریک ہوجائو یہ مل جائے گا اور کچھ احکامات کے بارے میں کہا کہ یہ یہ کام کرلو یہ چیز مل جائے گی، لیکن ان کے ساتھ جوڑدیا کہ دیکھو! اگر یہ یہ کام نہ کیے تو تمہیں گناہ بھی ملے گا۔ ان دو باتوں میں ایک فرق ہے: ایک تو احکام وہ ہیں جن کے کرنے پر ترغیب ہے اور نہ کرنے پر پکڑ نہیں۔ جیسے نفلی عبادات ہیں اور کچھ اعمال ایسے ہیں جن کو کرنے کا حکم ہے، وہاں امر کا صیغہ ہے اور نہ کرنے پر گناہ۔ تو یہ جو دوسری کیٹگری ہے اس کو واجب کہا گیا، اس کو لازم کہا گیا کہ یہ لازمی کرنا ہے۔ ہم جو لوگ یعنی میں اور آپ نبی علیہ السلام کی شفاعت کو قیامت کے دن اپنا ایک سہارا سمجھتے ہیں کہ اگر اللہ کی رحمت متوجہ ہوگئی اور رسول اللہﷺ کی شفاعت مل گئی تو ہم گناہ گاروں کو جنت کا راستہ مل جائے گا۔ یہ ایک ہماری امید ہے نبی علیہ السلام کے زمانے میں صحابہ رضی اللہ عنہ میں کوئی ایسا نہیں تھا جس کا چہرہ نبی علیہ السلام کے چہرے جیسا نہ ہو سارے ایک جیسے تھے۔ ایک مرتبہ ایران کے بادشاہ کے دونمائندے یا دو سفیر نبی علیہ السلام کے پاس آئے اور یہ بات آپ جانتے ہیں کہ نبی علیہ السلام رحمۃ للعالمین بھی ہیں اور مہمان نواز بھی سب سے زیادہ ہیں۔ آنے والوں کا ایک اکرام ہوا کرتا ہے، امت کو بھی یہی حکم دیا جارہا ہے۔ جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (متفق علیہ)