گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اب یہاں معاملہ کیا ہے ہم اپنے آپ کو دیکھیں۔ ایک کسوٹی پر ہمیں اپنے آپ کو تولنا ہے۔ وہ کسوٹی کون سی ہے؟ وہ اتباعِ نبی کی کسوٹی ہے۔ دیکھیں! ہر بندہ جو کسی سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے اس کے پاس کوئی دلیل ہوتی ہےکہ میں فلاں سے محبت کرتا ہوں، اس کے آثار، اس کی باتیں بتاتی ہیں کہ واقعتًا یہ کرتا بھی ہے یا نہیں کرتا۔ تو جو لوگ اللہ سے محبت کے دعوے دار ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ سے اور اس کے رسولﷺ سے محبت کرتے ہیں تو انہیں کس پیمانے پہ تولا جائے؟ اس کے لیے ایک ہی پیمانہ ہے۔ دیکھا جائے کہ یہ کتنا محمدی ہے اور کتنا رسم ورواج کا پابند ہے۔ جس کے دل کے اندر نبیd کی محبت جتنی زیادہ ہوگی، اس کے اعمال میں نبی ﷺ کی سنتوں کی اتباع ہوگی۔اللہ تعالیٰ کی منشا معلوم کرنا ایک بات ایسی ہے جس میں بہت سارے لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ وہ یہ کہ پتا نہیں اللہ راضی ہے یا ناراض ہے؟ بیماری آتی ہے تو سمجھتے ہیں اللہ ناراض ہوگیا۔ بڑی بیماری آگئی تو سمجھتے ہیں کہ اللہ بہت ہی ناراض ہوگیا۔ پریشانی آگئی تو سمجھتے ہیں کہ اللہ ناراض ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور ناراضگی کا پیمانہ خوشی کا مل جانا یا خوشی کا ختم ہوجانا نہیں ہے۔ بلکہ صرف اور صرف اتباعِ سنت ہے، یہ اصول ہے۔ جس شخص نے دیکھنا ہو کہ اللہ مجھ سے راضی ہیں یا ناراض؟ وہ یہ دیکھے کہ میری زندگی کس کے طریقے پر ہے۔ اگر اس کی زندگی رسول اللہﷺ کے مبارک طریقوں پر ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ اس سے راضی ہے، کیوں کہ جن سے اللہ ناراض ہوتے ہیں ان کو اپنے محبوب کے طریقوں پر چلنے ہی نہیں دیتے، ان کو یہود ونصاریٰ کے طریقوں پر، قوم کی رسومات ورواج کو پورا کرنے پر لگا دیتے ہیں کہ جناب! ہمارے علاقے کا، ہماری قوم کا یہ