گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
میں، یا فیس بک وغیرہ میں نہ گزارے جائیں۔ممنوعہ اَوقات میں نہ سویا جائے کچھ اوقات ایسے بھی ہیں جن میں سونا خلافِ شرع ہے۔ نبی علیہ السلام نے ایسے اوقات میں سونے سے منع فرمایا ہے، اس لیے ان اَوقات میں نہ سویا جائے۔ مثلاً عصر کی نماز کے بعد سونا مکروہ ہے۔ مکحول تابعی سے منقول ہے کہ وہ عصر کے بعد سونا ناپسند سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ سونے والے پر وساوس میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔ (مصنف ابنِ ابی شیبہ: ۵؍۳۳۹) امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا گیا ہے عصر کے بعد سونا مکروہ ہے اور صاحبِ نوم کی عقل کے جانے کا خوف ہے۔ (الآداب الشرعیۃ: ۳؍۱۵۹) یعنی جو عصر کے بعد سوئے گا، اس کی عقل میں نقصان آسکتا ہے۔ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دن کے اوقات میں سونا برا ہے، اس سے بیماریاں ہوتی ہیں، رنگت پر اثر پڑتا ہے، پٹھے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں، سستی پیدا ہوتی ہے، فطری شہوت کمزور پڑتی ہے، مگر گرمی کے دنوں میں ظہر کے بعد سو سکتے ہیں۔ (زاد المعاد: ۴؍۲۱۹) فجر کے بعد طلوعِ شمس کے وقت سونا پسندیدہ نہیں ہے۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو صبح (طلوعِ شمس) کے وقت سونے سے منع کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: ۵؍۲۲۲) ابنِ قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صبح کے وقت سونا رزق کو روک دیتا ہے۔ اللہ ربّ العزّت اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور بندے کمروں میں لیٹے میٹھی نیند سو رہے ہوتے ہیں، البتہ کوئی بیمار ہے تو ایک الگ بات ہے۔ (زاد المعاد)