گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
چناں چہ اس نے اللہ کی طرف رجوع کیا اور تو بہ کی۔ اس کے پاس روٹی تھی۔ اُس نے کہا کہ میں کھانا نہیں کھاؤں گا، میں توبہ کرتا رہوں گا۔ غرض وہ مانگتا رہا، گڑگڑاتا رہا۔ اللہ کی شان کہ ایک سائل آگیا جبکہ روٹی ایک تھی یا 3 تھیں۔ اُس نے وہ ایک روٹی یا 3 روٹیاں اس سائل کو دے دیں اور پھر اس کا انتقال ہوگیا۔ اس کی 60 سال کی عبادت کو ایک پلڑے میں رکھا گیا اور دوسرے پلڑے میں 6 راتیں۔ کہتے ہیں کہ کرو بات ساری رات۔ اتنا آسان نہیں ہے یہ جملہ۔ قیامت کے دن معلوم ہوگا کہ جو راتیں ’’کرو بات ساری رات‘‘ والی وہ دوسرے پلڑے میں رکھ دی گئیں تو پھر معلوم ہوگا کہ یہ کیا ہوگیا۔ اس واقعہ میں ہے کہ 60 سال کی عبادت کی قیمت کوئی نہ لگی اور وزن گھٹ گیا جبکہ 6 راتوں کا گناہ بڑھ گیا۔ پھر کیا تھا؟ معاملہ سخت ہوگیا۔ آگے لکھا ہے کہ وہ جو مرتے وقت روٹی صدقہ کی تھی وہ نامۂ اَعمال میں رکھی گئی تو نیکی کا پلڑا بھاری ہوا اور اس کی مغفرت ہوگئی۔نفس پر خود اعتمادی نہیں کرنی چاہیے اس لیے زندگی میں کوئی لمحہ ایسا نہیں آتا کہ انسان اپنے نفس کے اوپر اعتماد کرے کہ میں اب ذکر کرکے اور دین کا کام کر کے اتنا پکا ہوچکا ہوں کہ اب یہ عورت کا ہتھیار میرے اوپر اَثر انداز نہیں ہوگا۔ اس بھول میں کبھی کوئی نہ آئے۔ بات اُصول کی ہے ذرا سمجھیے! اللہ ربّ العزّت نے مخلوقات مختلف بنائی ہیں۔ ایک مخلوق سراپا خیر ہے، وہ فرشتے ہیں۔ اور ایک مخلوق سراپا شرّ ہے، وہ شیاطین ہیں۔ اور ایک مخلوق ایسی ہے جو خیر اور شرّ کا مجموعہ ہے، وہ حضرتِ انسان ہے۔ دنیا میں بُرے سے بُرے آدمی کے اندر بھی کہیں نہ کہیں سے کوئی خیر نکل آئے گی، اور بہترین سے بہترین آدمی کے