گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سب سے زیادہ میرے قریب قیامت کے دن وہ ہوگا جو اخلاق کے اعتبار سے سب سے بہتر ہوگا۔ اور تم میں سب سے زیادہ مبغوض اور سب سے زیادہ دوروہ ہوگا جو بہت باتونی، لوگوں پر باتوں میں سبقت لے جانےوالا اور متکبر ہوگا‘‘۔ (سنن ترمذی: 2018) یعنی اخلاق کے اعتبار سے بدترین ہوگا۔ اس لیے با اخلاق کو اللہ ربّ العزّت کا قرب بھی ملتا ہے اور نبی ﷺ کا بھی قرب ملتا ہے۔مکارمِ اخلاق کی تکمیل ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْأَخْلَاقِ. (مسند البزار عن أبي هريرة رضی اللہ عنہ ) ترجمہ: ’’میں بہترین اخلاق اور عادات کو پورا کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں‘‘۔ یعنیآقا ﷺ کی آمد کے مقاصد میں سے ایک بہت بڑابنیادی مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اچھے اخلاق سکھائے جائیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ خوب صورت ہیں اور خوب صورتی کو پسند فرماتے ہیں، اور اعلیٰ اخلاق کو پسند فرماتے ہیں اور بدخلقی کو ناپسند کرتے ہیں‘‘۔ (معجم للطبرانی)حسنِ اخلاق پر ارشاداتِ نبیﷺ احادیثِ مبارکہ میں نبی ﷺ نے حسنِ اخلاق کی اہمیت بہت زیادہ بتائی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ سے ان کی ملاقات ہوئی تو نبی ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: