گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
میں بیٹھے ہوں یا جہاز میں۔ ایک مرتبہ قبلہ متعین کرکے نماز شروع کرلیں، پھر گاڑی یا جہاز جس طرف بھی مڑے اور آپ کو صحیح جہت مڑنے کی معلوم نہ ہوئی تو بھی آپ کی نماز ہو جائے گی۔ اگر کسی نے دورانِ نماز بتا دیا ، یا کسی طرح پتا چل گیا کہ قبلہ یوں ٹرن لے چکا ہے تو آپ بھی اسی قبلہ رخ پر ٹرن لے سکتے ہیں۔ بیٹھے بیٹھے قبلہ رخ پر تہجد بھی ادا کرلی تو ہو جائے گی۔ اگر وضو ہے تو معاملہ آسان ہے۔ الحمدللہ! ایسے مشایخ کے ساتھ سفر کا موقع اللہ نے دیا جن کو سفر میں اس طرح نماز پڑھتے ہوئے میں نے خود دیکھا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو سفر کی حالت میں سواری پر ہی نمازِ شب یعنی تہجد ادا کرتے دیکھا۔ (صحیح مسلم) مسئلہ یاد رکھیے کہ فرض نماز میں قیام کرنا فرض ہے، یعنی فرض نماز کھڑے ہوکر ہی ادا کرنی ہے، البتہ نفل نماز بیٹھ کر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔ قبلہ کی سمت معلوم کرنا بھی اب مشکل نہیں رہا۔ آج تو موبائل کے اندر ایسی ایسی چیزیں آگئی ہیں کہ قبلہ کی سمت معلوم ہو جاتی ہے، لہٰذا اب کوئی حجت باقی نہیں رہی کہ جی قبلے کا پتا نہیں چلتا۔ تو نفل نماز بعض روایات میں سفر کے دوران پڑھنا ثابت ہے، اور بعض میں نہ پڑھنا بھی ثابت ہے۔ موقع کے حساب سے دیکھ لیا جائے کہ کیا کریں۔دورانِ سفر سنتیں پڑھنا ایک مرتبہ مدینہ طیبہ کا سفر تھا۔ ہوٹل پہنچے اور عشاء کی نماز پڑھی، کیوںکہ دیر ہوچکی تھی اور مسجدِ نبوی کی جماعت بھی ہوگئی تھی۔ بہرحال نماز پڑھ کر سلام پھیرا تو میں آگے اور نماز پڑھنے لگ گیا۔ پیچھے ایک صاحب کہنے لگے کہ دو رکعات پوری ہوگئیں، بس کافی ہے سنتوں کو کیا پڑھنا۔ اللہ کی شان سلام پھیرنے کے بعد اللہ نے دل میں ایک بات ڈالی۔