گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
نے اپنی عبادت کے لیے اور کام کاج کے لیے بنایا۔ اور رات کو آرام کے لیے اور مناجات یعنی اپنے سے مانگنے کے لیے بنایا۔ جب اللہ چاہتے ہیں تو اصحابِ کہف کو سینکڑوں سال سلا دیتے ہیں، اور جب اللہ نہیں چاہتے تو سارا دن محنت کرنے والوں کو بھی رات میں نیند نہیں آتی۔ لوگ نیند کی گولیاں لیتے ہیں، مگر نیند نہیں آتی۔ اور نیند نہ آنے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔ نیند کا تعلق دل کے سکون اور چین کے ساتھ ہے۔ انسان پیسے سے اچھا بستر تو خرید سکتا ہے، لیکن میٹھی نیند نہیں خرید سکتا۔ اس عاجز کو تجربہ ہوا، مشاہدہ ہوا کہ بہت سے غریب لوگ جو اللہ کی مان کر چلتے ہیں وہ رات کو زمین پر بھی میٹھی نیند سو جاتے ہیں۔ اور کتنے ایسے نوجوان ہیں جو Facebook، whatsappاور دیگر چیزوں کے غلط استعمال کی وجہ سے راتوں کو نیند سے محروم ہیں۔ کتنے ہی ایسے امیر لوگ ہیں جو اپنی من مانیاں کر کے بھی رات کو نیند کی منتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ کسی طرح نیند آجائے۔ مجھے ایک صاحب کا فون آیا کہ حضرت! آٹھ دن ہوگئے ہیں مجھے نیند نہیں آئی۔ کچھ کہتے ہیں کہ تین تین دن نیند سے محروم ہیں۔ دوائیاں بھی کھاتے ہیں، نیند نہیں آتی۔ یہ نیند اللہ ربّ العزّت کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ نیند کن کو اچھی آتی ہے، جن کی زندگی اللہ ربّ العزّت کے احکامات اور نبی ﷺ کے مبارک طریقوں پر ہوتی ہے۔ مال، پیسے سے نیند کا تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق قلبی سکون سے ہے۔تھوڑی نیند میں برکت وہ لوگ جو من مرضی کا کھاتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں جاتے ہیں، جو چاہتے ہیں کرتے ہیں۔ اب ان کو اچھی نیند تو آجانی چاہیے، کیوںکہ انہوں نے ساری خواہشات تو