گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: صبح کے وقت کا سونا روزی کو روک دیتا ہے۔ (تحفۃ الاحوذی بحوالہ مسند احمد: باب ما جاء في التبکیر بالتجارۃ) ذرا ایک اور واقعہ دل کے کانوں سے سنیے! بی بی فاطمہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں صبح کے وقت سوئی ہوئی تھی۔ حضورِ پاکﷺ میرے پاس سے گزرے تو مجھے پیر سے حرکت دیتے ہوئے فرمایا: اے بیٹی! اپنے رب کی تقسیمِ رزق کے وقت جاگتی رہو، اور غافلین میں سے مت بنو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ طلوعِ فجر سے طلوعِ شمس کے درمیان رزق تقسیم فرماتے ہیں۔ (تحفۃ الاحوذی بحوالہ سننِ بیہقی: باب ما جاء في التبکیر بالتجارۃ) یعنی جب صبح فجر کی اَذان ہوتی ہے اور تہجد کا وقت ختم ہوجاتا ہے، تو فجر کی اَذان سے لے کرطلوعِ شمس Sunrise تک کا سونا، یہ انسان کے رزق کو کم کردیتا ہے۔ اب انسان اس وقت تو سوتا رہ جاتا ہے پھر شکوہ کرتا ہے کہ مجھے رزق نہیں ملتا۔ ابنِ ماجہ کی روایت میں ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے طلوعِ آفتاب سے قبل سونے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت صخر الغامدی رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! میری امت کے بکور (سویرے) میں برکت عطا فرما۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ جنابِ رسول اللہﷺ جب کبھی کوئی جماعت روانہ کرتے ہیں تو اسی وقت میں کرتے ہیں۔ یہ صحابی تاجر تھے، چناں چہ انہوں اپنا تجارتی قافلہ سویرے سویرے روانہ کیا تو بہت نفع کمایا اور بڑے مال دار ہوگئے۔ (سنن الترمذي: باب ما جاء في التبکیر بالتجارۃ)لاہور کے ایک تاجر کا حال لاہور میں آج بھی ایک صاحب ہیں۔ عجیب اُن کا معاملہ ہے۔ کاغذ کا کام کرتے