گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
پر جانے سے قبل (اِثمد) سُرمہ تین تین مرتبہ ہر آنکھ میں لگاتے تھے۔ (شمائل: صفحہ5) ایک حدیث میں آتا ہے کہ نبیﷺ کے پاس سُرمہ دانی تھی جس سے رات میں آپﷺ سونے سے پہلے تین تین سلائیاں ہر آنکھ میں لگاتے تھے۔ (مجمع: 99/5) ان دونوں روایتوں سے معلوم ہوا کہ سرمہ رات کو سونے سے پہلے لگانا سنت ہے۔ صبح کے وقت لگانا سنت نہیں ہے، بلکہ جائز ہے۔ Reason کیا ہے؟ سُرمہ رات کو کیوں لگایا جاتا ہے؟ علماء نے فرماتے ہیں کہ سُرمہ آنکھ کی حفاظت کے لیے ہے، یہ آرائش کے لیے نہیں ہے۔ چوں کہ یہ حفاظت کے لیے ہے، اس وجہ سے رات کو لگانا سنت ہے۔طاق عدد کا لحاظ رکھنا سرمہ کے بارے میں ایک اور چیز یہ ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’جو آدمی سُرمہ لگائے وہ طاق عدد میں لگائے، ایسا کرے تو بہتر ورنہ کوئی حرج نہیں‘‘۔ (مشکوٰۃ شریف) نبیﷺ جب سُرمہ لگاتے تو لگانے کے دو انداز منقول ہیں: ایک یہ کہ دائیں آنکھ میں تین سلائیاں لگائیں، اور بائیں آنکھ میں دو سلائیاں لگائیں۔ (سنن نسائی: رقم 5113) دوسرا یہ کہ بائیں آنکھ میں بھی تین سلائیاں لگائیں تو دونوں آنکھوں میں طاق عدد پورا ہو گیا۔ (سنن ترمذی: رقم 1757) یعنی کبھی آپﷺ ایسا فرماتے کہ دائیں آنکھ میں تین دفعہ سُرمہ لگاتے تو یہ طاق پورا ہوگیا اور بائیں آنکھ میں دو دفعہ لگاتے، اس طرح تین اور دو کو ملا کرکتنا ہوگیا؟ پانچ۔ تو یہ جمع کے اندر طاق عدد پورا ہوگیا۔ واضح رہے کہ طاق عدد میں لگانا بہتر ہے، ورنہ اگر کسی