گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کا تو ہم وعدہ نہیں کرتے، دال روٹی ملتی رہے گی۔ لڑکی کے والد نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ دو باتیں اور پوچھیں۔ ایک تو یہ ہوئی کہ دال روٹی ملتی رہے گی، کافی ہے۔ دوسری بات پوچھی کہ لڑکا بیمار تو نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، صحت مند ہے اور ٹھیک ہے۔ تیسری بات پوچھی کہ محنت کا عادی ہے یا گھر بیٹھنے کا عادی ہے؟ کہا کہ محنت کا عادی ہے۔ لڑکی کے والد نے کہا کہ یہی 3باتیں ہمارے لیے کافی ہیں۔ محنت کرنے والا، صحت مند ہے، دال روٹی ملے گی۔ باقی اب بچی کا اپنا نصیب ہے۔ اگر ہم اس معاملے پر آجائیں تو پریشانیوں سے نکل جائیں گے۔ ہم نے آج نکاح کو بہت مشکل بنالیا ہے جس کی وجہ سے زنا آسان ہوگیا۔ یادرکھیں! جس معاشرے میں نکاح مہنگا ہوگا وہاں زنا سستا ہوگا۔ اور جس معاشرے میں نکاح آسان ہوجائے گا، اس معاشرے سے اِن شاءاللہ زنا ختم یا کم ضرور ہوجائے گا۔ یہ جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی ہے، اُس میں ایک حیثیت سے والدین کا بھی پورا پورا کردار ہے۔ جو اپنی اولاد کی شادیاں نہیں کرتے، وہ ان کے گناہوں میں برابر کے شریک ہیں۔ دیکھیں! یہ میری بات نہیں ہے، یہ قرآن وحدیث کی بات بتائی جا رہی ہے۔ جو کچھ بے حیائی دوسرے لوگ کر رہے ہیں، اور جو کچھ حالات پیش آرہے ہیں وہ اپنی جگہ، لیکن ایسے والدین جو اولاد کی شادیاں نہیں کر رہے یہ اولاد کے گناہوں میں برابر کے شریک ہیں۔کافروں کا نکاح سے فرار یاد رکھیے! آج کا معاشرہ کفر کا معاشرہ بنا ہوا ہے، اور نکاح سے راہِ فرار کافروں کی عادت بن گئی ہے۔ لہٰذا وہاں جنسی تسکین کے لیے کتنا Proper انتظام ہے۔ Club