گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
(۲) اس میں ایک نکتہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وہ یہ کہ سفر میں کتنی سادگی ہوگی، وہ اہتمام جو مقام پہ کیا جا سکتا ہے، وہ سفر میں نہیں ہو سکتا۔ معلوم ہوا کہ شادی کو سادہ ہی رہنے دیا جائے۔ آپﷺ خیبر تشریف لے گئے تو وہاں حضرت صفیہرضی اللہ عنھا سے آپ کا نکاح ہوا اور ولیمہ بھی ہوا۔ شادی کو عبادت سمجھیں گے تو مسئلہ آسان ہوگا، کیوں کہ عبادت کے اندر سادگی ہوا کرتی ہے، آسانی ہوا کرتی ہے۔ اس کے اندر ڈھول ڈھماکے کرنا جائز نہیں ہے ۔ نبی ﷺ نے سفر کی حالت میں جو شادی کی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟ سادہ چیز تھی، آسان تھی۔ جس طرح سفر میں نماز پڑھنا ہے، ایسے ہی نکاح کرنا بھی آسان ہے کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ اس کو ہم نے مشکل بنادیا ہے۔ جب سے ہم نے نکاح کو مشکل بنایا ہے زنا عام ہوگیا ہے۔ جتنا ہم نکاح کو آسان، سستا اور سادہ رکھیں گے سنت کے مطابق، اتنی بے حیائی کم ہوتی جائے گی۔ یہ اُصول کی بات ہے اور آج کل کے دور میں تو تصور بھی نہیں ہے کہ سفر کے درمیان میں شادی کی جائے۔سفر سے واپس ہونا اس کے بعد بات کرتے ہیں کہ جب انسان سفر پہ گیا اور واپس اس نے اپنے گھر پہنچنا ہے تو کون سا وقت واپسی کے لیے بہتر ہے؟ اس میں مختلف روایات ہیں۔ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی ﷺ رات کو سفر سے واپس تشریف نہ لاتے، آپ صبح کے وقت یا شام کے وقت تشریف لاتے۔ (صحیح مسلم، کتاب الامارۃ) یعنی Late Night نہ آتے، یا تو مغرب سے پہلے آگئے،یا صبح اِشراق کے بعد آگئے۔ اس ترتیب سے آپﷺ گھر والوں کے آرام اور باقی چیزوں کا خیال رکھا کرتے تھے۔ سفر میں بھی ان کا خیال فرماتے تھے ہم تو گھر میں رہتے ہوئے بھی خبر