گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
لوٹے۔لڑکی کا والد گھر آیا تو عورتوں نے پوچھا کہ حق مہر کتنا رکھا؟ والد سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ ہم نے نکاح تو پڑھوایا ہی نہیں۔ پھر وہاں فون کیا، بارات کو واپس بلایا کہ ابھی نکاح تو نہیں ہوا، نکاح کرکے پھر لے جانا۔ نئے گھر میں جانے سے پہلے نکاح تو کرلو۔ یہ ہماری حالت ہے، یہ ہماری دین سے دوری کا نتیجہ ہے۔تعلیمی اداروں میں کیا سکھایا جائے؟ ہم نے طرح طرح کی رسوم ورواج کو شادی کا حصہ بنا لیا ہے۔ یاد رکھیں! جہاں نکاح سستا ہوگا وہاں زنا ختم ہوجائے گا، اور جہاں نکاح مہنگا ہوگا وہاں زنا سستا ہو گا۔ شریعت نے کہا کہ تم نکاح کو عام کردو، آسان کردو تاکہ بے حیائی کے راستے بند ہوجائیں۔ اور یہ باتیں ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے کالجز، اسکولز اور یونی ورسٹیز کا اخلاقی اعتبار سے جنازہ نکل چکا ہے۔ ہم کسی کو کالج، یونیورسٹی بھیجنے سے پھر بھی منع نہیں کر رہے، ہم تو بس یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو دین کا ماحول تو دیں، ایمان تو سکھائیں، اخلاقیات کی کیا حدیں ہیں؟ یہ تو مستقبل کے معماروں کو بتائیں۔ اُن کی حیا وپاکدامنی کی حفاظت تو کریں۔ اُن کو مدارس میں دین کے لیے بھی بھیجیں۔ مرنا تو ہے ناں؟ آخر اللہ کے پاس جانا تو ہے۔ پھر کیا ہوگا؟ انجام کو سوچتے ہی جھرجھری آجاتی ہے۔حضراتِ صحابہ کی سادگی ایک مرتبہ ایک صحابی نبی علیہ السلام کے پاس آئے۔ نبی علیہ السلام نے اُن کے کپڑوں پر کوئی نشان دیکھا۔ خوشبو کا نشان لگا ہوا تھا۔ پوچھا: یہ کیا ہے اے عبدالرحمٰن؟ عرض کیا کہ سونے کی ایک گٹھلی کے مہر پر نکاح کیا ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا: اللہ تجھے برکت عطا فرمائے! ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔ (صحیح البخاری: باب الولیمۃ ولو بشاۃ)