گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
لیکن اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بڑا تو یہ نہیں ہوگیا ناں! تو عورت کے لیے بال کاٹنا جائز نہیں اگرچہ خاوند حکم دے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے اور بالوں کو نبی ﷺ کے طریقے پر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اب نبی ﷺ کے بالوں سے تبرک حاصل کرنے سےمتعلق صحابہ رضی اللہ عنہ سے کچھ روایات ہیں۔ (مسلم جلد2 صفحہ256)نبی ﷺ کے چند تبرکات حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ بال کٹوارہے ہیں، حجام موجود ہے جو نبی ﷺ کے سر کے بال مونڈ رہا ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ چاروں طرف سے نبی ﷺ کو گھیرے ہوئے ہیں۔ وہ چاہ رہے تھے کہ نبی ﷺ کے سر مبارک کے بال اُتریں نیچے نہ جائیں بلکہ ہمیں مل جائیں اور تبرک کے طور پر ہم اپنے پاس رکھ لیں۔ علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت میں لکھا ہے کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موئے مبارک (بال مبارک) سے برکت حاصل کرنا یہ صحابہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ اور اسی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو اولیاء ہوتے ہیں ان کی استعمال شدہ چیزوں سے برکت حاصل کی جاتی ہے بشرط یہ کہ عقیدے میں خرابی پیدا نہ ہو۔ یہاں سے تبرک کا ثبوت ملتا ہے۔ حضرت عثمان بن موہب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے گھر والوں نے پانی کا پیالہ لے کر ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کے پاس بھیج دیا۔ وہ چاندی کی نلکی لے کر آئیں جس میں رسول اللہﷺ کے مبارک بال تھے۔ جب کوئی بیمار ہوجاتا یا اُسے نظر لگ جاتی تو لوگ پانی لے کر جاتے، وہ پانی میں بال مبارک ڈال کر ہلادیتی تو لوگوں کو شفا ہوجاتی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے آپ کے بال مبارک کو چاندی کی ایک