گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سطروں میں ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ‘‘ نقش کروایا۔ (صحیح بخاری: رقم 3106) ایک حدیث میں ہے کہ آقاﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اُس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔ دوسری روایت کے مطابق انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی تھا۔ (صحیح بخاری بروایت ابن عمرi) ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے شرح شمائل میں لکھا ہے کہ آپﷺ کی مختلف انگوٹھیاں تھی یعنی ایک چاندی کی بھی تھی جس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا، اور ایک چاندی کی تھی اور جس کا نگینہ حبشی تھا۔ (نسائی: 277/2) علماء نے لکھا ہے کہ حبشی نگینے کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ وہ پتھر ایسا ہو جو حبشہ سے آیا ہو۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کو بنانے والا حبشی ہو۔ بہرحال چاندی کی انگوٹھی تھی۔ایک ممانعت آپﷺ نے صحابۂ کرامj کو انگوٹھی پر ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ‘‘ نقش کروانے سے منع فرمایا تھا۔ اُس کی وجہ کیا تھی؟ آپﷺ جو خطوط بادشاہوں کو بھیجتے یا سرداروں کو بھیجتے، اسی انگوٹھی سے اس پر مہر ثبت فرماتے تھے۔ اس لیے کہیں اشتباہ نہ ہو جائے۔ صحابہ تو کمالِ اتباع والے تھے، ایک ایک چیز میں آپﷺ کی اتباع کیا کرتے تھے۔ بخاری شریف کی روایت کے مطابق نبیﷺ نے انگوٹھی جو پہنی وہ اس وجہ سے کہ جب غیر عرب بادشاہوں مثلاً قیصرِ روم، شاہِ ایران کسریٰ اور دیگر عجمی بادشاہوں کو دعوت اِلی اللہ کے لیے خطوط لکھنے کا ارادہ کیا اور انہیں لکھا کہ میں اللہ کا نبی ہوں، اسلام کو قبول کرو سلامتی پاؤ گے۔ نبیﷺ کو بتلایا گیا کہ عجمی بادشاہ کسی ایسے خط کو قبول نہیں کرتے جس پر مہر نہ ہو۔ اس وجہ سے نبیﷺ نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس پر ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ