گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ انصاف تو ہم ایک کے ساتھ بھی نہیں کر رہے، پھر دو کے ساتھ کیا کریں گے۔ بہرحال! یہ الگ بات ہے، انصاف کرسکو تو اجازت بھی دی ہے۔ قرآن میں چار شادیوں تک کی وضاحت ہے کوئی اس میں مسئلہ والی بات ہی نہیں۔نکاح کی سنت زندہ کرنا نبی علیہ السلام کا ارشاد ہے: اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ . (مشکوٰۃ: کتاب النکاح) ترجمہ: ’’نکاح میری سنت ہے‘‘۔ نکاح کرنا انبیاء علیہ السلام کی سنت ہے، نبی علیہ السلام کی سنت ہے۔ آگے ایک اور عجیب بات ارشاد فرمائی: فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ. (مشکوٰۃ: کتاب النکاح) ترجمہ: ’’جس نے میری سنت سے اِعراض کیا وہ مجھ سے نہیں‘‘۔ جو نکاح میں ٹال مٹول کرتا ہے، بلا کسی شرعی عذر کے دیر کرتا ہے، یا نکاح کرنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتا۔ اس کے لیے سخت وعید ارشاد فرمائی کہ یہ میرے طریقے پر نہیں، میری اُمت میں سے نہیں۔ اب بتائیے! نکاح کی اہمیت بتلانے کے لیے اس سے زیادہ مزید کیا کہا جاسکتا ہے؟ کتنی Strong statement ہے۔ اس کے بعد تو بات ہی مکمل ہو جاتی ہے۔نکاح کرنا آدھا دین ہے ایک مرتبہ نبی علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا: