گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
جس طرح رزق ہم اللہ سے مانگتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی دعائوں میں اچھے اخلاق بھی اللہ تعالیٰ سے مانگیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ جنہیں اچھے اخلاق عطافرمادیتے ہیں جنت کے راستے اُن کے لیے آسان ہوجاتے ہیں۔کمالِ ایمان اچھے اخلاق سے ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقاﷺ نے فرمایا: ایمان کے اعتبار سے کامل وہ ہے جو اخلاق کے اعتبار سے بہترین ہے، اور تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے بہترین ہے۔ (سنن ترمذی: 1162) اپنی بیوی پر، بچوں اور بچیوں پر شفقت و مہربان ہونا چاہیے۔ اکثر مرد حضرات بیویوں پر ظلم کرتے ہیں۔ معمولی معمولی بات پر ڈانٹ ڈپٹ کرنا، سخت سست کہنا اور اسے تکلیف پہنچانا یہ رویہ نبی ﷺ کی سنت کے خلاف ہے۔ اور بعض لوگ اپنی ہی اولاد کے ساتھ بد اَخلاق ہوتے ہیں، اُن سے ہر وقت ناراضگی والی اور غصے والی باتیں کرتے ہیں اور غیروں کے لیے بڑے خوش اَخلاق ہوتے ہیں۔ اس بات کو بھی پسند نہیں کیا گیا۔ بچوں سے محبت کرنا، پیار کرنا یہ نبی ﷺ کی سنت ہے، اور دیگر انبیاء کی بھی سنت ہے اور اللہ والوں کے اَوصاف میں سے ہے۔ اب ذرا غور کرنے کی بات ہے کہ ہماری زندگی پر اچھے اخلاق کا کتنا فرق پڑتا ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی طویل روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کا حال بیان کیا جو گھٹنوں کے بل چل رہا تھا اور اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ایک حجاب حائل تھا۔ اس کے عمدہ اخلاق نے اس کا ہاتھ پکڑ کر یکدم اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کر دیا۔ (مجمع الزوائد: 179/7)