گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کیا پہلے بہنوں کی شادی ضروری ہے؟ چند دن پہلے ایک نوجوان دوکان پر آیا۔ 32سال اس کی عمر ہے۔ کہنے لگا: میری شادی نہیں ہوئی، کوئی رشتہ ہو تو بتائیں؟ میں نے کہا کہ بھئی! دین کی نسبت سے تو ہمارے پاس کئی رشتے ہیں۔ آپ آئیے گا، مدرسے میں بچیاں پڑھتی ہیں ان کے والدین کہتے رہتے ہیں۔ جیسا مناسب ہوگا، بات کر لیں گے اِن شاء اللہ۔ اُن کو گزشتہ اتوار بلایا، خیر وہ نہیں آئے۔ دوبارہ کسی اور موقع پر بات ہوئی تو کہنے لگے: میری بہن ہے 29سال کی، جب تک اس کی نہیں ہوگی میری بھی نہیں ہوگی۔ اگر یہ اپنی شادی کرلے تو کیا کسی کی بہن لے کے نہیں آجائے گا؟ یہ کسی کی بہن لے کر آئے گا، اللہ اس کی بہن کے لیے بھی آسانی کر دیں گے۔ تو یہ سوچ کہ جب تک بہنوں کی شادی نہیں ہوگی، بھائیوں کی بھی نہیں ہونی، یعنی بیٹوں کی شادی نہیں ہوگی۔ یہ سوچ بے انتہا غلط ہے۔ جس کی شادی جس وقت ہونے لگے کر دینی چاہیے۔ بلکہ اگر 3بیٹیاں ہیں، اور چھوٹی بیٹی کا رشتہ پہلے آجائے تو اس کا بھی کر دینا چاہیے۔ روکنے کی کیاضرورت ہے؟ کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ کے حکم پر پورا پورا عمل ہو۔ آج کل تو کہتے ہیں کہ مال ہوگا تو کریں گے۔ پیسہ ہوگا تو کریں گے۔ دین کیا چیز ہے؟ اس سے روٹی تھوڑی ملتی ہے نعوذباللہ! اس کا کیا کرنا ہے؟ یہ تو ہمارے لیے فالتو ہے، کوئی قیمت ہی نہیں۔ بے دین ہو، داڑھی بھی نہ ہو، نمازیں بھی نہ پڑھتا ہو۔ مال ہے تو بس سب ٹھیک ہے، پھر کوئی مسئلہ نہیں۔ عجیب حالات ہیں۔ دین کی بنیاد پر آج ہماری زندگی میں فیصلے ختم ہوچکے۔ ہمارے اکابرین کیا کرتے تھے جب گھر میں بچی جوان ہوجاتی، بالغ ہوجاتی تو فوراً رشتہ تلاش کیا کرتے تھے۔