گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
چھت کے اوپر آسمان کے اوپر میری نظر پڑی میں نے آسمان کو کہا: اے ستارو! تمہارا بھی کوئی بنانے والا ہے کوئی رب ہے اس کے بعد میں نے اللہ سے مغفرت کی دعا کی۔ آقاﷺ نے فرمایا کہ میرے پیارے! تیرے اس عمل کی برکت سے اللہ نے تیری مغفرت کردی۔ چھوٹا سا عمل بھی نظرِ رحمت سے قبول ہوگیا۔ کبھی ہم بھی یہ کرلیں گرمیوں میں چھت پہ جائیں آج کل ویسے چلے ہی جاتے ہوں گے اور آسمان پر نظر پڑے تو کہیں: اے آسمان کے ستارو! تمہارا بھی کوئی بنانے والا ہے، کوئی پیدا کرنے والا ہے، کوئی رب ہے۔ یہ بات کرکے دل سے یقین کرکے اللہ سے معافی مانگیں اَللہُمَّ اغْفِرْلِیْ (اے اللہ! مجھے معاف کردے) کیا معلوم یہ عمل مغفرت کا ذریعہ بن جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت قیمت نہیں مانگتی، اللہ تعالیٰ کی رحمت بہانہ مانگتی ہے۔ بہانہ مل جائے مغفرت ہوجائے گی۔ اللہ نے اپنے حبیبﷺ سے فرمایا: وَ لَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ۰۰۵ (الضحیٰ: 5) ترجمہ: ’’اور یقین جانو کہ عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اتنادے گا کہ تم خوش ہوجاؤ گے‘‘۔ یہ خوشی دنیاوی بھی مراد ہے اور اُخروی بھی کہ قیامت کے دن ہم آپ کوخوش کریں گے۔ تو جو نبی علیہ السلام کے ساتھ کھڑا ہوگا وہ بھی خوش ہوگا۔اچھی نیت پر اجروثواب ایک حدیث میں آتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک دفعہ قحط پڑا۔ ایک عام آدمی بستی سے باہر نکلا۔ اس کو ایک ریت کا ٹیلا نظر آیا تو دل میں خیال پیدا ہوا کہ کاش! ریت کی