گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
بالوں میں کنگھی کرنا حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے پوچھا کہ کیا میں اپنے بالوں میں کنگھی کروں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں! ان کا خیال رکھو اور ان میں روزانہ کنگھی کرو۔ (سنن نسائی) ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ بالوں کے اِکرام کا مطلب یہ ہے کہ انہیں صاف رکھے، دھوئے، تیل لگا کر رکھے، خشک اور گندا نہ رکھے۔ حسبِ ضرورت کنگھی کرنا جائز ہے۔ حضرت عطاء بن یسار رحمۃ اللہ علیہ کی مرسل روایت میں ہے کہ نبیﷺ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی پرا گندہ بال اور داڑھی کے ساتھ آیا۔ نبیﷺ نے اُ سے اشارہ کیا کہ اپنی حالت درست کرکے آؤ۔ چناںچہ وہ کچھ ہی دیر میں اپنی حالت درست کرکے آیا۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا یہ اس سے بہتر نہیں ہے کہ تم میں سے کوئی آئے اور اُس کے بال بکھرے ہوئے ہوں گویا دیکھنے میں شیطان ہے۔ (موطأ مالک: رقم 1494) اسی وجہ سے بالوں کو صاف رکھنا سنت ہے۔ بعض لوگ سمجھ لیتے ہیں کہ گندا رہنا سنت ہے۔ بڑے بڑے بال رکھے ہوتے ہیں اور تیل بھی نہیں لگاتے اور اپنے آپ کو اللہ کا ولی سمجھ رہے ہوتے ہیں، انہیں نبیﷺ کی بات سمجھ لینی چاہیے۔بالوں میں تیل لگانا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ایک گندے بالوں والے شخص کو دیکھا تو فرمایا کہ ’’کیا اس کے پاس کوئی ایسی چیز (تیل) نہیں کہ اپنے بالوں کو سنوار لے، انہیں سیدھا کرلے‘‘۔ (سنن ابی داؤد: رقم 3540)