گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
کرتے تھے کہ کتنے بال سفید ہیں۔ علماء نے لکھا کہ ان بالوں کو جو ریش بچہ کہلاتے ہیں، ان کو کاٹنا بدعت یعنی خلاف سنت ہے اور گناہ ہے۔ امیر المومنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جس شخص کو دیکھتے کہ اس نے اس کو کاٹا ہوا ہے تو فرماتے کہ اس کی شہادت قبول نہ کرو اس کی گواہی قبول نہ ہوگی۔ اتنا اس کا خیال رکھنے کا حکم ہے۔داڑھی کی سنت مقدار داڑھی کا لمبا ہو جانا بہت اچھی بات ہے اور یہ نبی علیہ السلام سے ثابت ہے۔ اب بہت ہی زیادہ لمبی ہوجائے کہ بری لگنے لگے، اس کے بارے میں بھی نبی علیہ السلام کی بات کو سنیے! حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جس نے داڑھی چھوڑ رکھی تھی اور بہت لمبی ہوگئی تھی، آپ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ مٹھی سے جو نیچے ہو اسے کاٹ دو اس نے کاٹ دیا۔ آپ نے فرمایا: اس طرح کیوں چھوڑ دیتے ہو کہ درندے کی طرح ہوجائو۔ یعنی اتنی بڑی ہوجائے کہ بدنما لگنے لگے۔ چنانچہ اُس کو مٹھی سے زیادہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے کٹوادیا۔ اگر یہ خلاف سنت ہو تا، بہت لمبی داڑھی کو کاٹ کر ایک بالشت کے برابر کرنا تو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ یہ کام نہ کرواتے۔ عاشق رسول تھے اور نبی علیہ السلام کی سنت کو اور دین کو جاننے والے، سمجھنے والے، عمل کرنے والے اور عمل کروانے والے تھے۔ ایک مٹھی سے کم داڑھی کاٹنا منع ہے، زیادہ ہوجائے تو گنجائش ہے۔ ترمذی شریف کی ایک روایت ہے حضرت عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے روایت ہے کہ آپﷺ داڑھی مبارک کو طول وعرض سے کم کیا کرتے تھے۔ (ترمذی، باب ماجاء فی الاخذ من اللحیۃ) اس وقت جب بہت بڑی ہو جاتی تھی تب آپﷺ یہ کام کیا کرتے۔ بیہقی کی روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی داڑھی کوپکڑلیتے پھر جو مقدار مٹھی سے زائد ہوتی