گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حج کے سفر میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کی مانند ہے، اور ایک درہم کا خرچ کرنے کا بدلہ سات سو درہم ہے، ایک روپے کی جگہ سات سو روپے کا ثواب ملے گا۔ (مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ) ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ حج وعمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں جو دعا کرتے ہیں قبول ہوتی ہے، جو خرچ کرتے ہیں اس کا بدل پاتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ) اور امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے عمرے کے بارے میں نبی ﷺ کی حدیث روایت کی۔ فرمایا: تمہاری مشقت اور خرچ کے برابر تم کو عمرے کا ثواب ملے گا۔ (متفق علیہ) تو حج وعمرے کے سفر میں خرچ زیادہ ہو ساتھیوں پر، ناداروں پر تو ثواب بڑھ جاتا ہے بشرط یہ کہ اِسراف نہ ہو۔ اور اگر تکلیف آئی تو اس پر بھی اتنا ثواب بڑھ جائے گا۔اہلِ خانہ کے لیے تحفہ لینا جب انسان سفر پہ جاتا ہے، چاہے وہ حج و عمرے کا سفر ہو یا کوئی اور سفر ہو۔ نبی ﷺ کی مبارک سنت سفر سے واپسی پر یہ ہے کہ گھر والوں کے لیے کچھ نہ کچھ ہدیہ لے کر آتے تھے۔ بچوں کے لیے کھانے پینے کی کوئی چیز لے آئے، بیوی کے لیے لے آئے، گھر والوں کے لیے کوئی نہ کوئی چیز ہدیہ کے طور پر لاتے تھے۔ تو جس کی جتنی گنجایش ہو اس حساب سے وہ کچھ نہ کچھ ہدیہ لے آئے۔ حضرت جابر بن سمرہ کی روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ فرماتے تھے: جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کچھ خیر عطا فرمائے (مال یا کوئی برتنے کا سامان) تو اپنی ذات سے اور اپنے گھر والوں سے شروع کرےـ (پہلے ان پر خرچ کرے)۔ (صحیح مسلم) حج وعمرے کے سفر میں میرے نزدیک سب سے بہترین تحفہ کھجور اور پانی ہے۔