گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہے۔ اور جائز درجہ یہ ہے کہ تمام سر کے بال ایک جیسے ہوں جو آج کل Trend چل رہا ہے۔ کہ سر کے درمیان کے بال زیادہ اور سائیڈوں سے بال کم یہ مسلمانوں کا شعار نہیں اور یہ گناہ ہے۔ اور یہ گناہ بھی ایسا ہے کہ جب تک ایسے بال سر پر ہیں انسان گناہ گار رہے گا۔ ہماری آج کی بات داڑھی کےموضوع پر ہے۔ اسلام میں داڑھی کا معاملہ اتنا سادہ اور اتنا آسان ہے کہ جیسے کیلے کا درخت ہو اس پر کیلے کا آجانا کوئی مشکل بات تو نہیں ہے آنے چاہییں، آم کا درخت ہو اس پر آم آجائے تو ٹھیک ہے فطری عمل ہے۔ ہاں آم کے درخت پہ آم نہ آئیں اب غیر فطری بات ہوگی، اب پریشانی کا معاملہ ہوگا۔ اسی طرح مسلمان ہو اور داڑھی ہو تو فطری بات ہے اس میں کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ پریشانی کب ہے کہ مسلمان ہو اور داڑھی نہ ہو یہ پریشانی کی بات ہے۔ اسلام میں یہ معاملہ بہت آسان، بہت سادہ اور بہت کھلا ہوا ہے۔ آج کل کے زمانے میں ہم لوگوں نے اس کو پیچیدہ بنادیا ہے کیوں؟ اپنے نفس کی خرابی کی وجہ سے۔ آئیے حضور پاکﷺ کی باتوں کو سنیے! کہ آپﷺ کا چہرہ مبارک کیسا تھا داڑھی اس پہ تھی تو کیسی تھی؟نبی علیہ السلام اور اصحاب النبیﷺ کی داڑھی کی کیفیت حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کی داڑھی مبارک گھنی تھی۔ (مسلم: صفحہ259، دلائل صفحہ217) حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کی ڈاڑھی کے بال گھنے تھے۔ (ابن سعد: صفحہ430) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ کا سر مبارک بڑا اور داڑھی مبارک بڑی تھی۔