گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
چند باتیں اور بھی ہیں تیل لگانے کے بارے میں، وہ بھی ساتھ ہی یاد کر لیجیے۔ (۱) تیل لگاتے وقت بسم اللہ پڑھنا۔ حضرت مَسْلمہ بن نافع قرشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے بھائی حضرت دوید بن نافع قرشی رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی تیل لگائے اور بسم اللہ نہ پڑھے تو 70 شیطان اُس کے ساتھ شریک ہوجاتے ہیں۔(عمل الیوم واللیلۃ لابن السني: باب التسمیۃ إذا دھن) اس لیے انسان جب تیل لگائے تو بسم اللہ ساتھ میں پڑھ لے۔ (۲) بیوی کو چاہیے کہ اپنے خاوند کو تیل لگائے۔ اُمّ المؤمنین امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں حضورِ پاکﷺ کے بالوں میں کنگھی کرتی تھی جبکہ میں حالتِ حیض میں ہوتی تھی۔ (صحیح بخاری: رقم 291)بیوی کا شوہر کی خدمت کرنا یہاں سے علماء نے مسئلہ ثابت کیا کہ حائضہ عورت بھی مرد کی خدمت کرسکتی ہے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت کی شان اور خوبی ہے کہ وہ خاوند کی خدمت کرے، اُس کے لیے بستر بچھائے، وضو اور غسل کے لیے پانی رکھے۔ نبیﷺ کے بارے میں آتا ہے کہ جب آپﷺ تہجد کے لیے اُٹھتے تو اُمہات المؤمنین رضی اللہ عنھما جن چیزوں کی آپﷺ کو ضرورت ہوتی اُن کا اہتمام رات ہی کو کر لیا کرتی تھیں۔ پینے کے پانی کی، وضو کے پانی کی ، مصلّٰی یہ سب رات ہی کو جمع کیا جاتا۔ مسواک کی ضرورت ہوتی وہ قریب رکھ دی جاتی۔ چناں چہ جس جس چیز کی ضرورت ہوتی وہ رات کو ہی رکھ دی جاتی تھی تاکہ جس وقت نبیﷺ رات میں اُٹھیں تو ضرورت کی ہر چیز موجود ہو۔ یہ عورتوں کے وہ اَعمال ہیں جو انہیں جنت میں لے جائیں گے۔