گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
آئے تھے وہ بتانے لگے کہ لاہور میں بالوں کا ریٹ بارہ سو کلو چل رہا ہے۔ یہ جو نائی لوگ ہیں ناں! ہیئر ڈریسر۔ جب ان کے پاس لوگ بال کٹواتے ہیں تو مختلف قسم کے لوگ آتے ہیں جو لوگوں کے کٹے ہوئے بال خرید کے لے جاتے ہیں، اور ان کو پروسیس کرکے کھانے پکانے کی چیزوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اللہ جانے ہمارے یہاں کیا کیا ہورہا ہے؟ اس سے معلوم یہ ہوا کہ ناخن وغیرہ انسان خود کوشش کرے کہ ان کو دفن کردے، یا کم از کم اتنا تو ضرور کرے کہ ناپاک مقام میں نہ ڈالے کسی کیاری میں ہی ڈال دے اور اس طرح ان کا خیال کرے۔ چھوٹے بچے جو ہوتے ہیں ان کے بالوں کے بارے میں کیا سنت ہے؟ حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے سر منڈوانے والے حلق کرنے والے کو بلایا اور اسے حکم فرمایا کہ عبداللہ کا سر مونڈ دو۔ (ابوداؤد صفحہ577) چھوٹے بچے جو چھ، آٹھ، دس بارہ سال کے ابھی ہوتے ہیں اور ابھی بالغ نہیں ہوئے چھوٹے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ ان کو بالوں کی عادت نہ ڈالیں۔ بالوں کے فیشن میں نہ پڑیں، ان کو گنجا ہی کروادیں۔ علماء نے فرمایا ہے کہ بچوں کے سر کے بال اتنے بڑے ہوں کہ اس سے مانگ نکل سکے، یہ مناسب نہیں ہے کہ چھوٹی عمر میں ان کا دل اور دماغ بالوں میں لگے۔ یہ تو دین کی محنت پر لگے۔بال کس طرح رکھے جائیں؟ اب ہمارے بال کیسے ہوں؟ اس کے بارے میں ایک بات سن لیجیے! جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کرتے ہوں حضور پاکﷺ کے دین میں جائز نہیں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قزع کرنے سے منع فرمایا۔ حضرت نافع جو حدیث