گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
(4) والنکاح: تمام انبیاء علیہ السلام ازدواجی زندگی بسر کیا کرتے تھے۔بعثتِ انبیائے کرام علیہ السلام دیکھیے! قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّيَّةً١ؕ(الرعد:38) ترجمہ: ’’اے میرے محبوب! ہم نے آپ سے پہلے کتنے ہی انبیاء کو بھیجا اور ہم نے ان کے لیے بیویاں بھی بنائیں اور اولادیں بھی بنائیں‘‘۔ کیا معلوم ہوا اس بات سے؟ دیکھیے! تمام انبیاء دین کی دعوت دینے کے لیے مبعوث ہوئے تھے۔ یہ بات تو ہم مانتے ہیں، مگر ساتھ ہی ازدواجی زندگی بھی گزارا کرتے تھے۔ یعنی بیویاں اور اولاد اُن کے راستے کی رکاوٹ نہیں بنتے تھے، معاون بنا کرتے تھے۔ یہ تو بات ہوگئی شادی کے بارے میں۔ اب کوئی انسان شادی کے قابل ہوچکا، جوان ہوچکا اور وہ شادی نہیں کر رہا اسے حدیث شریف میں سمجھایا گیا ہے۔ نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ اس بات کو سمجھیں۔ ویسے تو آج کل کے سارے نوجوان تیار ہیں الا ما شاء اللہ۔ ان کے والدین کے مسائل ہوتے ہیں کہ پہلے جی فلاں کا ہوجائے، فلاں کا ہوجائے۔ اب چلیں والدین بھی اس بات کو سن لیں۔مسکین کون شخص ہے؟ حدیث شریف میں آتا ہے حضرت ابو نجیح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جنابِ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس لڑکے یا لڑکی کی شادی نہ ہوئی ہو اور وہ جوان العمر ہو، وہ مسکین ہے اور ایسی لڑکی مسکینہ ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اگرچہ مال ودولت بھی ہو تب بھی یہ مسکین ہوں گے؟ فرمایا کہ ہاں! تب بھی یہ مسکین ہوں گے۔ (شعب الایمان: ۴؍۳۸۲)