گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا جواب ایک مرتبہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کسی کے گھر گئے۔ معلوم ہوا کہ اس کے گھر میں بچی جوان ہے اور یہ شادی نہیں کر رہے۔ شاہ جی نے گھر والوں کو سمجھایا کہ اس بچی کی شادی کر دو۔ گھروالوں نے کہا کہ ابھی تو اس کے دودھ پینے کی عمر ہے۔ فرمایا کہ دیکھو! اس کی شادی کردو، ایسا نہ ہو کہ کہیں دودھ پھٹ جائے۔ پھٹے ہوئے دودھ کو تو کتا بھی منہ نہیں لگاتا۔ کیوں پھٹنے کا انتظار کرتے ہو؟ ہمارے اکابرین اس کا اتنا خیال کرتے تھے کہ گھر میں جب بچی جوان ہوجاتی اور جیسے ہی کوئی مناسب رشتہ مل جاتا فوراً شادی کر دیتے تھے۔ اور اگر پتا لگتا کہ فلاں لوگ ہیں جن کی بچی گھر میں جوان ہوچکی اور وہ رشتہ نہیں کر رہے۔ رشتے آتے ہیں لیکن وہ کر نہیں رہے تو اُن کے گھر جانا بند کر دیتے تھے کہ یہ تو اللہ کا حکم توڑنے والا ہے، نبی علیہ السلام کی سنت کا چھوڑنے والا ہے۔ اس کے علاوہ اگر پتا لگ جاتا کہ فلاں نے قرض لیا ہوا ہے، ادا کرسکتا ہے لیکن کر نہیں رہا۔ اُس کے یہاں بھی نہیں جاتے تھے کہ اللہ کے احکامات کو توڑ رہا ہے۔ جب ہم شریعت کے مطابق زندگی گزاریں گے تب ہم گناہوں سے بچ سکیں گے۔ جب ہم شریعت کو نظر انداز کر دیں گے تو گناہوں میں پھنسیں گے۔ آج حالت یہ ہے کہ ابھی بڑی بیٹی کے نکاح کا فیصلہ نہیں ہوتا پیچھے 4,3بچیاں اور تیار ہو رہی ہوتی ہیں۔ ان حالات میں نبی علیہ السلام کی بات کو سمجھنے کی اور عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔لڑکوں میں بنیادی صفات ہمارے یہاں خاندان میں ایک رشتہ آیا۔ لڑکی کے والد نے لڑکے کے بارے میں پوچھا کہ کیسا ہے؟ کیا کرتا ہے؟ لڑکے والوں نے بتایا کہ بھئی! قورمے اور کڑاھی گوشت