گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کے نام پر چھ گھنٹے کھڑے رہنا ہے۔ پھر پہلے اس کے لیے تیاری کرنی ہے، اس کے بعد کسی کو پسند آئے نہ آئے وہ الگ مسئلہ۔ اور عورتوں نے دو تین گھنٹے آگے اور کام سنبھالنا ہے۔ تو دعوت ہم کریں لیکن آسانی کو سامنے رکھیں۔ اس میں یہ نہیں ہے کہ مہمان نوازی کے ہم آداب بھول جائیں۔ اس کی ایک الگ ترتیب ہے۔ مہمان نوازی تو حق ہے کرنے کا، لیکن ساری چیزوں کو اعتدال میں رکھتے ہوئے ہم چلیں گے، اور سمجھ کر چلیں گے تو آسانی ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تمام چیزوں کے اعتدال کی توفیق عطا فرمائے۔سفر میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اچھا! حالتِ سفر میں اللہ کی یاد یعنیذکرِ الٰہی ضروری ہے۔ اس کے بغیر گزارا ہی کوئی نہیں۔ انسان دعوت وتبلیغ کے لیے سفر کرے، کاروبار کے لیے، عزیز واقارب سے ملنے کے لیے سفر کرے، ہر سفر میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام و حضرت ہارون علیہ السلام فرعون کے پاس گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا تھا: اِذْهَبْ اَنْتَ وَاَخُوْکَ بِاٰيٰتِیْ وَلَا تَنِيَا فِیْ ذِكْرِیْ o (طہ: ۴۲) تم اور تمہارا بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جاؤ، اور میرا ذکر کرنے میں سستی نہ کرنا‘‘۔ اسی طرح جہاد کے موقع پر ارشاد فرمایا: يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَo (الأنفال: 45) اے ایمان والو! جب تمہارا کسی گروہ سے مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو، اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرو، تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔ غرض ہر موقعے پر اللہ کی یاد ضروری ہے، جہاد میں، عام سفر میں، حضر میں۔