گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تنگ دستوں کی شادی کروانے کا حکم لہٰذا قرآن مجید میں نکاح کرنے کا حکم فرمایا ہے: وَاَنْكِحُوا الْاَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصّٰلِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَآىِٕكُمْ١ؕ اِنْ يَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌo (النور:32) ترجمہ: ’’تم میں سے جن (مردوں یا عورتوں) کا اس وقت نکاح نہ ہو، اُن کا بھی نکاح کراؤ، اور تمہارے غلاموں اور باندیوں میں سے جو نکاح کے قابل ہوں، اُن کا بھی۔ اگر وہ تنگ دست ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں بے نیاز کر دے گا۔ اور اللہ بہت وُسعت والا ہے، سب کچھ جانتا ہے‘‘۔ایک سے زائد نکاح کی اجازت ایک اور جگہ قرآن پاک میں ارشاد ہے: فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ١ۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَعُوْلُوْا o (النساء: 3) ترجمہ: ’’دوسری عورتوں میں سے کسی سے نکاح کرلو جو تمہیں پسند آئیں، دو دو سے، تین تین سے، اور چار چار سے۔ ہاں! اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ تم (ان بیویوں) کے درمیان انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی پر اکتفا کرو، یا ان کنیزوں پر جو تمہاری ملکیت میں ہیں۔ اِس طریقے میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ تم بے انصافی میں مبتلا نہیں ہوگے‘‘۔ اس مقام پر بہت سارے ساتھی پوچھتے ہیں کہ قرآن نے گنتی دو شروع سےکی ہے،