گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
’’خدا تجھے تقویٰ کا توشہ عطا فرمائے‘‘۔ وہ شخص بہت خوش ہوا اور اس نے عرض کیا کہ مزید فرمائیے۔ آپﷺ نے فرمایا: وَغَفَرَ ذَنْبَکَ. ’’اللہ تعالیٰ تیرے گناہوں کو معاف کرے‘‘۔ اس نے مزید کی درخواست کی تو آپﷺ نے فرمایا: وَیَسَّرَ لَکَ الْخَیْرَ حَیْثُمَا کُنْتَ. ’’اور جہاں کہیں بھی تم ہو، تمہارے لیے خیر (بھلائی) کو آسان کر دے‘‘۔ (سنن ترمذی) اس لیے جب گھر پہ مہمان آیا اور پھر اس نے رخصت ہونا ہے، یا گھر کے کسی بندے نے رخصت ہونا ہے تو بہتر یہ ہے کہ کم سے کم ہم گھر کے دروازے تک چلے جائیں، یا باہر گاڑی تک چلے جائیں۔ اور اگر کسی کے لیے ممکن ہو تو اسٹیشن یا ایئر پورٹ تک چلا جائے۔ یہ اولیٰ درجے کی بات ہے، سب سے کم درجہ یہی ہے کہ گھر کی دہلیز تک ساتھ چلا جائے۔ اور بے ادبی کی بات کیا ہے؟ اس کو یہ کہہ دیا جائے کہ کال کرلو ٹیکسی آجائے گی اور چلے جانا۔ نہیں جی، ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ مہمان کو یا سفر پر جانے والے کو بہترین طریقے سے رخصت کریں، اس سے اس کی ہمت بھی بندھے گی۔ اور دعاؤں کے ساتھ رخصت کریں جیسا کہ حدیث شریف میں دعا ہے: أَسْتَوْدِعُ اللّٰهَ دِيْنَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِيْمَ عَمَلِکَ. (سنن الترمذي) ’’میں آپ کا دین ،آپ کی ایمانداری اور اعمال کا اچھا انجام اللہ تعالیٰ کے سپر د کرتا ہوں‘‘۔سفر کی متفرق سنتیں نبی ﷺ کی ایک اور مبارک عادت یہ تھی کہ سفر کے دوران جہاں جہاں رکنا ہے آدھ