گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
تعالیٰ نے وہ سب کے سب اس دین کی پیروی میں پنہاں کر دی ہیں۔ اسلام ہی نے انسان کو ایسی زندگی گزارنے کا حکم دیا جس کے تحت وہ اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرسکتا ہے چاہے اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہو، یا حقوق العباد سے۔ اسی لیے اسلام نے مجرّد زندگی یعنی تنہا زندگی گزارنے کو قطعاً پسند نہیں فرمایا۔ بلکہ حدیث شریف میں آتا ہے: لَا صَرُوْرَۃَ فِی الْإِسْلَامِِ. (سنن أبي داود، کتاب المناسك، عن ابن عباسi) ترجمہ: اسلام میں رہبانیت نہیں ہے۔ دینِ اسلام چو ں کہ معاشرتی زندگی گزارنے پر زور دیتاہے، اسی لیے اس میں ازدواجی زندگی کی ترغیب دی گئی ہے۔تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ کا واقعہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ میں سے تین ایسے صحابی تھے جو بہت خدا خوفی رکھنے والے اور بہت زیادہ عبادت کا جذبہ رکھنے والے تھے۔ ایک دن انہوں نے فیصلہ کیا یا یہ سوچا کہ ہم رسول اللہﷺ کی عبادات کے احوال معلوم کرتے ہیں، پھر ہم بھی ویسے کریں گے۔ چناںچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ تین حضرات نبی علیہ السلام کی کسی زوجہ مطہّرہ کے پاس آئے۔ انہوں نے اماں جان سے نبیﷺ کی عبادات کا پوچھا، احوال معلوم ہوئے تو دل میں اسے کم جانا۔ کہنے لگے کہ وہ تو نبی ہیں ناں! اُن کا مقام ویسے ہی بہت بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اگلی پچھلی سب ہی خطائیں (ویسے ہیں نہیں، اگر ہوں بھی تو) معاف کر دی ہیں۔ اب ہم ڈٹ کر عبادت کریں گے تا کہ قیامت کے دن سب سے آگے جنت میں ہوں گے۔ ایک نے کہا: میں اب ساری رات نماز پڑھوں گا، آرام ہی نہیں کروں گا۔