گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
جب نبی علیہ السلام داڑھی میں تیل بھی لگایا کرتے تھے تو ہم تیل کیسے لگایا کریں؟ سنت تو یہ ہے کہ ڈاڑھی پوری ہو۔ ڈاڑھی میں تیل لگانا، یہ الگ سنت ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو نبی علیہ السلام سے اتنی محبت تھی کہ ایک ایک چیز کو نوٹ کرکے آگے امت کو نقل کردیا۔ ہمارے پاس آج نبی علیہ السلام کی مبارک زندگی موجود ہے۔ ہاں! اب ہم خود ہی رسائی حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں تو یہ ہمارا نقصان ہے۔ ہم فیس بک پہ بیٹھتے ہیں، انٹرنیٹ پہ بیٹھتے ہیں وہاں سے یہ چیزیں نہیں ملیں گی۔ یہ چیزیں تو اللہ والوں سے ملیں گی۔ نبی علیہ السلام کے بارے میں آتا ہے کہ امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ آپﷺ جب ڈاڑھی میں تیل لگاتے تو اول اس ریش بچہ میں لگاتے تھے۔ یہ جو نچلے بال ہونٹ کے نیچے ہیں، یہاں سے شروع فرماتے۔ اس کو علماء نے ریش بچہ لکھا یعنی ڈاڑھی کا بچہ۔ جس طرح انسان اپنے بچوں کا خیال رکھتا ہے، اس کو چاہیے کہ ڈاڑھی کے بچے کا بھی خیال رکھے۔ نبی علیہ السلام یہاں سے ابتدا میں تیل لگایا کرتے تھے۔غم کی حالت میں ایک سنت عمل بعض اوقات نبی علیہ السلام غم کی حالت میں ہوتے تھے۔ حدیث شریف میں آتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب نبی علیہ السلام غمگین ہوتے تو اپنی داڑھی مبارک کو پکڑ لیا کرتے تھے۔ یعنی دست مبارک سے پکڑلیتے تھے۔ یہ دلیل ہے کہ نبی علیہ السلام کی ڈاڑھی بڑی تھی، چھوٹی ڈاڑھی ہاتھ میں نہیں آتی۔اس طرح ہاتھ میں ڈاڑھی کو پکڑنے سے صحابہ کو پتہ لگ جاتا کہ آقا کو غم ہے۔ ریش بچہ کے جو بال تھے اس میں سے چند بال سفید تھے۔ ایک صحابی فرماتے ہیں کہ سترہ یا بیس بال سفید تھے۔ عجیب بات ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آقاﷺ کو کتنی ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہوں گے کہ بالوں کو گن بھی لیا