گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا جذبہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر پہ نکلا، باوجود یکہ وہ عمر میں مجھ سے بڑے تھے اور میں چھوٹا تھا لیکن وہ سفر میں میری خدمت کرتے تھے۔ میں ان سے عرض کرتا کہ آپ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں، آپ ایسا نہ کریں۔ وہ فرماتے کہ میں نے انصار کو دیکھا ہے کہ وہ جنابِ رسول اللہﷺ کی خدمت کرتے تھے، اس لیے میں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک ایک بھی انصاری صحابی ہے، میں اس کی خدمت کروں گا۔ (صحیح مسلم) سفر میں کسی کی خدمت کرنا بہت عظیم ثواب ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خدمت اور سفر کا باقاعدہ باب قائم کیا ہے۔ خدمت سے کیا مراد ہے؟ جس چیز کی دوسرے بندے کو حاجت ہو، اسے دل کی خوشی سے پورا کرنا۔ اس کے اندر کوئی خاص چیز نہیں ہے، مثلاً کسی کا سامان اٹھا کر اپنے اوپر لاد لیا، بازار سے کوئی چیز لا کر دے دی، بستر لگادیا، وضو وغیرہ کا اہتمام کردیا۔ غرض جس چیز کی ضرورت پڑی وقت کے مطابق اس چیز کا اہتمام ہم نے کردیا تو یہ خدمت ہوگئی۔خدمت والے اجر میں بڑھ گئے ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک سفر میں چند صحابہ ساتھ تھے۔ کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے نہ رکھا جیسا کہ پہلے بات آئی۔ اب اس زمانے کا سفر آج کے زمانے کے سفر سے زیادہ محنت طلب ہوا کرتا تھا۔ جب یہ اپنے مقام پہ پہنچے جہاں پڑاؤ ڈالنا تھا تو جن لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا وہ زیادہ تھک گئے تھے، لہٰذا وہ تو وہاں جاکر لیٹ گئے