گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم سفر کرو تو اذان دو، اور اقامت پڑھو، اور جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھا دے۔ (ترمذی، نسائی) سفر میں نماز پڑھنی ہے، موقوف کرنا کہ گھر جاکر ادا کرلیں گے، یہ درست نہیں ہے۔ جماعت کے ساتھ اذان اور اقامت کا بھی اہتمام کرنا ہے۔ یہ سنت عمل ہے جو کہ آج ختم ہوتی جارہی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس زمانے میں جو سنت مٹ جائے اس کے زندہ کرنے والوں کو سو شہیدوں کے برابر ثواب ملتا ہے۔ (الکامل لابن عدی ۲/۳۲۷) آپ کہیں بھی جا رہے ہیں اور نماز کا وقت ہے تو اب نماز پڑھنی ہے۔ دو منٹ لگیں گے اذان دے دیجیے اور اقامت کہہ دیجیے چاہے آہستہ آواز سے دے دیں۔ عمل پورا ہوگیا اور سو شہیدوں کا ثواب مل گیا۔ اگر اونچی آواز سے دے سکتے ہیں، موقع کے مناسب ہو تو اونچی آواز سے دے دیں۔ بہرحال اذان کو کسی طریقے سے دیا جائے، ترک نہ کیا جائے۔ جنابِ رسول اللہﷺ سفر کے دوران نفلی نماز بھی ادا فرمایا کرتے تھے، اس کے بارے میں نبی ﷺ کا طریقہ مبارکہ بھی سن لیجیے۔سفر میں نفلی نماز کی ادائیگی یاد رکھیے کہ نبی ﷺ سے دونوں باتیں ثابت ہیں۔ بعض دفعہ سفر کے اندر نبیd نفلی نماز نہیں بھی پڑھتے تھے، چھوڑدیا کرتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی آپ نے پڑھی بھی ہے۔ سفر کے دوران قبلہ رخ کا خیال کیا جائے۔ قبلہ رخ کا تعین کرنا ضروری ہے، نماز کی شرائط میں سے ہے۔ اگر عشاء کی نماز قبلہ رخ ہو کر آپ نے پڑھ لی، اس کے بعد آپ کے پاس موقع ہے اور تہجد کی نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو دوگانہ (دو رکعت) پڑھ لیں۔ سفر میں آپ کے پاس بڑی آسانیاں ہیں۔ آپ بس میں بیٹھے ہوں یا ٹرین میں، اپنی گاڑی