گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اب اگر باپ محبت سے، ضرورت کے مطابق کوئی چیز دے تو بہت مناسب ہے، لیکن اُس کے اندر دکھاوا کہ جی آج سب کو بلانا ہے، سب کو دکھلانا ہے کہ میں اپنی بیٹی کو کیا کچھ دے رہا ہوں تو یہ سب ریاکاری ہے۔ اور اس ریاکاری کی وجہ سے باپ کو لاکھوں روپیہ خرچ کرکے بھی گناہ ہوتا ہے۔ بچی کو بھی چاہیے کہ ضرورت کی چیز سے زیادہ نہ مانگے۔ باپ کو بھی چاہیے کہ ضرورت کی چیزوں کا اہتمام کرے۔ بعض لوگ ٹی وی دے دیتے ہیں کہ یہ ضرورت کی چیز ہے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ! ٹی وی دینے کا مطلب تو گناہ کا راستہ کھولنا ہے۔ خلاصہ یہ کہ سُسرال والوں کو ڈیمانڈ کرنا، مانگنا یہ نبیﷺ کے دین میں جائز نہیں ہے۔دنیا ایک گزرگاہ ہے نبیﷺ نےاپنی بیٹی کو جو تکیہ دیا تھا اس کے اندر روئی نہیں بھروائی، سادہ اِذخر نامی گھاس بھروادی۔ اس میں اُمت کے لیے پیغام ہے کہ دنیا ایک گزرگاہ ہے۔ اس پیغام کے ساتھ بیٹی کو رخصت کیا۔ عمدہ اور قیمتی سامان تو آخرت کے بعد والی زندگی میں ملے گا۔ جتنا اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے دن رات خود کو تھکایا ہوگا، اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندے سے ویسا معاملہ فرمائیں گے اور اسے اَبدی راحتیں، چین وسکون عطا فرمائیں گے۔عمومی حالت میں ٹیک لگا کر بیٹھنا بہرحال نبیﷺ نے بیٹھتے وقت بھی تکیے کا استعمال فرمایا اور آرام کے وقت بھی۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نےعشاء کی نماز پڑھی، پھر اُمّ المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا کے گھر تشریف لے گئے (غالباً اس دن اُن کی باری تھی)،