گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
میں چھوڑ بھی دیتے ہیں۔ ماں باپ کو پتا ہی کچھ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ نہ خود دین پہ آنا ہے، نہ اولاد کو دین پہ لانے کی فکر کرنی ہے۔ دل روتا ہے، پریشانی ہوتی ہے کہ اللہ! کیا کریں؟ کہاں جائیں؟ TV ہم نے گھر سے نہیں نکالنا، Musicہم نے سننا نہیں چھوڑنا، تو بے حیائی ہمارےگھروں میں نہیں آئے گی تو پھر کہاں آئے گی؟ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین۔ اس لیے شریعت میں چھپ کر نکاح کرنے سے منع کیا گیا اور اسے پسند بھی نہیں کیا گیا۔ جب دیکھیں کوئی چھپ کر نکاح کر رہا ہے تو پھر درمیان میں کوئی نہ کوئی گڑبڑ ضرور ہوتی ہے۔مسجد میں نکاح نکاح کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسجد میں ہو۔ اگر جمعہ کا دن بھی ہو، نمازِ جمعہ کے بعد یا نمازِ عصر کے بعد تو یہ بہترین وقت ہے۔ جمعہ کے دن عصر کے بعد نکاح پڑھانے کی حضرت جی دامت برکاتہم کی ترتیب ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ سنت بھی یہی ہے۔ تو جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد مسجد میں نکاح ہو خیر وبرکت کی نیت سے۔ یہ لازمی نہیں ہے، کسی بھی دن، کسی بھی جگہ نکاح کی مجلس منعقد ہو جائے تو اِن شاء اللہ خیر ہی کا ذریعہ ہے۔ مسجد میں نکاح کرنےمیں خاص بات ایک اور بھی ہے۔ شادی ہال، کلب وغیرہ میں جو شادی ہوگی تو دل اللہ کی یاد سے غافل ہوں گے۔ لوگ آپس میں گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔ کوئی سگریٹ پی رہا ہوگا، کوئی تصویریں بنا رہا ہوگا۔ کوئی اِدھر ہوگا کوئی اُدھر ہوگا۔ غرضیکہ ساروں کے دل اللہ کی یاد سے غافل ہوں گے، کسی کا دل اللہ سے نہیں جڑا ہوگا۔ اس کے بالمقابل مسجد میں کیا معاملہ ہوگا کہ سب لوگ تقریباً باوضو ہوں گے اور سب کا دل اللہ سے جُڑا ہوا ہوگا۔ کوئی تصویر نہیں بنا رہا ہوگا، اور اگر کوئی سگریٹ پینے کا عادی بھی ہوگا تو کم از کم مسجد میں سگریٹ نہیں پیے گا۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب دو انسانوں کے درمیان نئی