گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
لگتا ہے اور روزے دار افطار کر رہے ہوتے ہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔ ہم میں سے بعض روزے سے تھے اور بعض بنا روزے کے تھے۔ اور کسی نے بھی کسی دوسرے کو برا نہیں کہا۔ جس کو سہولت ہوئی اس نے رکھ لیا، جس کو سہولت نہ ہوئی اس نے نہیں رکھا۔ دونوں طرح سے اختیار ہے۔ بخاری شریف میں کئی روایات ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور نہیں بھی رکھا۔ چناں چہ جو چاہے رکھے اور جو نہیں رکھنا چاہتا نہ رکھے اختیار ہے، آسانی ہے۔ (صحیح بخاری، باب وجوب صوم رمضان/ باب فضل الصوم)سفر میں قربانی کرنا نبی ﷺ نے سفر کی حالت میں قربانی فرمائی ہے۔ اور اس قربانی کے گوشت کو بچا کر بھی رکھا ہے، اور سفر میں کئی دفعہ اسے استعمال بھی کیا ہے۔ اگر کوئی شرعی مسافر ہے تو شرعاً پر قربانی تو نہیں، کیوں کہ وہ مسافر ہے، لیکن اگر گنجایش ہے اور اللہ نے مال دیا ہے تو قربانی کرنی چاہیے۔ساتھیوں کی خدمت کرنا سفر کے موقع پر ایک عظیم کام اور بھی ہے۔ جب انسان سفر شروع کرے تو چاہیے کہ ساتھیوں کی، رفقائے سفر کی خدمت کرنے کی نیت کرے۔ ایک یہ کہ میری کوئی خدمت کرے، میری ضروریات کو پورا کرے، مجھے تکلیف نہ ہو۔ اور ایک یہ کہ ان شاء اللہ میں دوسروں کے کام آؤں گا، کسی کو میری وجہ سے تکلیف نہ ہوگی۔ یہ دوسری بات ہی بڑی اونچی ہے، اسی سے محبتیں جنم لیتی ہیں۔