گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
اخلاق بہتر ہوجاتے ہیں۔ نبیﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے نبیﷺ سے سوال کیا کہ دین کیا ہے؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: حُسنِ اخلاق۔ وہ وہاں سے اُٹھے اور پھر نبی ﷺ کے دائیں طرف آکے بیٹھ گئے اور پھر سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی! دین کیا ہے؟ فرمایا: حُسنِ اخلاق۔ پھر وہاں سے اُٹھے اور بائیں طرف دوبارہ آئے اور تیسری مرتبہ پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! دین کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: حُسنِ اخلاق۔ پھر وہ وہاں سے بھی اُٹھے اور پیچھے جاکر پوچھا کہ اے اللہ کے نبی! دین کیا ہے؟ آپﷺ نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے نہیں دین یہ ہے کہ آپ غصہ نہ کریں۔ (إحياء علوم الدين: 50/3) نبی ﷺ نے سائل کے بار بار پوچھنے پر یہی فرمایا کہ حُسنِ اخلاق ہی دین ہے۔ اس سے ہمیں محسوس کرنا چاہیے کہ اخلاق کی کتنی اہمیت ہے اور اسے حاصل کرنے کی کتنی فکر کرنی چاہیے۔جہنم کی آگ سے حفاظت ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! افضل الایمان کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: حُسنِ اخلاق۔ (مجمع الزوائد: 66/1) حُسنِ اخلاق خیر کا باعث ہے، اور بدخلقی بُری شئ ہے۔ ترمذی کی حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ جہنم کی آگ کس پر حرام ہے؟ جہنم کی آگ ہر اس شخص پر حرام ہے جو نرم زبان، نرم دل اور سخت نہیں ہے۔ (ترمذی: رقم 2488) نیکی کی اپنی خاصیت ہے اور گناہ کی اپنی خاصیت ہے۔ جس طرح آگ کی اپنی خاصیت ہے اور پانی کی اپنی خاصیت ہے۔ اسی طرح تمام اعمال کی چاہے وہ نیکی کے