گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دوسرے کے عیوب، غلطیوں اور کوتاہیوں پرپردے ڈالے رکھیں گے۔ تو اُن کی معاشرے میں اور خاندان میں عزت ہوگی۔ اور جو خاوند جہاں جائے بیوی کی شکایتیں کرے اور بیوی اپنے خاوند کا رونا روئے تو ان دونوں کی عزت کسی کے ہاں نہیں رہتی اگرچہ لوگ سنتے ہیں اس لیے کہ غیبت کا چسکا لگا ہوا ہے،لیکن عزت افزائی نہیں ہوتی۔ اور جو ایک دوسرے پر پردے ڈالتے ہیں کسی کو نہیں بتاتے، یہ پکی بات ہے کہ ان کی عزت معاشرے کے اندر ہوتی ہے۔ ایک دوسرے کو عزت دیں گے تو عزت ملے گی۔ تو عزت کا حصول بھی شادی کے مقاصد میں سے ایک مقصد ہے۔چوتھا مقصد محبت ملنا: میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ذریعے محبت ملا کرتی ہے۔ دیکھیں! گھر کی ٹینشن ہوتی ہے عورت کو اور باہر کی ٹینشن مرد کو جب یہ ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں تو دن بھر کی ٹینشنز دور ہوجاتی ہیں۔ محبتیں کب ہوں گی؟ جب ہم نبی ﷺ کی ان تعلیمات کو پڑھیں گے اور انہیں اپنی عملی زندگی میں لے آئیں گے۔ جو شادی کے بارے میں ہمیں بتائی ہیں۔ امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ جب گھر تشریف لاتے تو مسکراتے چہرے کے ساتھ آتے اور سلام میں پہل فرماتے۔ (زادالمعاد: جلد2صفحہ381) خاوند گھر آئے ٹینشن کو باہر چھوڑ آئے، اور آنے کے بعد سلام میں پہل کرے، مُسکراتے ہوئے سلام کرے اور بیوی مسکرا کر جواب دے۔آگے محبتیں ہی محبتیں ہیں۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھر تشریف لائے، امی عائشہ رضی اللہ عنھا پانی پی رہی تھیں۔ نبی ﷺ تشریف لائے دیکھا کہ پانی پی رہی ہیں۔ فرمایا: