گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ایک حدیث میں یہ ہے کہ نبیﷺ کے بال بہت زیادہ یعنی کثرت سے تھے اور بہت زیادہ خوش نما تھے۔ (صحیح بخاری: 768/1) حضرت علی رضی اللہ عنہ آپﷺ کا حلیۂ مبارکہ بیان فرماتے ہیں کہ آپﷺ بڑے سر والے اور بڑی آنکھوں والے تھے۔ (مسند احمد: 101,89/1) علماء نے فرمایا کہ جب نبیﷺ بال تراش لیتے تو کان کی لَو تک ہوتے تھے، اور جب چھوڑ دیتے تو گردن تک آجاتے تھے۔ جس صحابی رضی اللہ عنہ نے جس طرح دیکھا اُسی طرح روایت فرما دی۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ جو حضرات پٹے رکھتے ہیں، اُن کو بالوں کی مسنون مقدار رکھنی ضروری ہے: (۱) کان کی لَو (۲) کان کے قریب (۳) کندھے سے قریب ، لیکن اس سے نیچے نہ آئیں۔ کندھے سے نیچے آجانا یہ نبیﷺ کی سنت کے خلاف ہے۔ آپﷺ کے بال مبارک بہت کرلی (گھنگریالے) دار نہ تھے۔ ان میں ہلکا ساگھنگریالہ پن تھا اور پیچیدار تھے۔ نبیﷺ کی عادتِ طیبہ بال رکھنے کی تھی، حلق کرانے کی نہیں تھی۔بال منڈوانا ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے زاد المعاد میں ذکر فرمایا ہے کہ نبیﷺ صرف حج اور عمرے کے موقع پر حلق کروایا کرتے تھے۔ حلق جس کو ہم گنجا ہونا کہتے ہیں۔ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ ہجرت کے بعد نبیﷺ نے صرف چار مرتبہ حلق کروایا یعنی سر منڈوایا جس کو گنجا ہونا کہتے ہیں: