گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
سنتیں ہمارے سامنے آئیں اور ہم ان کو عمل میں لے کر آئیں۔ اس کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے کچھ کرنا پڑے گا۔ صرف اتنی سی بات کہ ہم نبیﷺ کی امت میں پیدا ہوگئے، اب نبی کریمﷺ ہمیں بخشوا کر جنت میں لے کر جائیں گے۔ اس بات کے اوپر اگر ہمارا اتنا یقین ہے تو صحابہ کا یہ یقین کیوں نہیں تھا۔ وہ تو عمل کے لیے جان دیا کرتے تھے۔ ایک ایک سنت پہ زندگی لگادیا کرتے تھے۔ سنتوں سے محبت کرنے والے تھے۔ تو یہ بات تو صحابہ کو بھی تو معلوم ہوگی ناں! میرے بھائیو! جس کو جس سے محبت ہوتی ہے وہ اس کی اتباع کیا کرتا ہے۔ اُس کے عمل پہ اپنے آپ کو لانے کی کوشش کیا کرتا ہے۔ ہمارا موضوع اتباع سنت کے متعلق چل رہا تھا۔ اور ہم یہاں پہنچے تھے کہ بالوں میں کنگھی کرنا جو ہم کرتے ہیں یہ کیا ہے؟سونے سے پہلے چند سنتوں کا اہتمام حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ جب رات کو سونے لگتے تھے تو آپ کے لیے سوتے وقت مسواک، وضو کا پانی، کنگھی یہ چیزیں جو ضرورت کی ہوتیں جو تہجد میں اُٹھنے کے بعد فوراً چاہیے ہوتیں رات کو ہی رکھ دی جاتیں۔ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنھا رات ہی سے وہ تمام چیزیں تیار کرکے ایک جانب رکھ دیتیں کہ نبی ﷺ جب تہجد کے لیے اُٹھیں گے تو اُن چیزوں کو استعمال کریں گے تو جب اللہ آپ کو بیدار فرماتے، آقا بیدار ہوجاتے تو مسواک فرماتے، وضو فرماتے اور کنگھی فرماتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ سو کر اُٹھنے کے بعد صبح کو کنگھی کرنا، سنت ہے۔ بڑے بال جن کو پٹے کہتے ہیں۔ اس طرح کے بال نبی کریمﷺ کے تھے تو ان کا خیال رکھنا، ان کو تیل لگانا، ان کو کنگھی کرتے رہنا، ان کو صاف رکھنا یہ نبی کریمﷺ کا مزاج تھا، سنت مبارکہ تھی۔ (شعب الایمان جلد5، صفحہ224)