گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
ہے۔ روز روڈ بند کر دیتے ہیں اور شام کو پانچ بجے کھولتے ہیں۔ وہاں کوئی لوڈ شیڈنگ کا بہت بڑا مسئلہ چل رہا تھا۔ سب ہی کو بڑی پریشانی ہوئی۔ ہماری منزل آگے تھی اور اڑھائی گھنٹے کا سفر تقریباً باقی تھا۔ کسی نے کہا کہ فلاں ٹریک سے گاڑی لے لیں تو آگے جاکر آپ پھر اسی راستے پر آجائیں گے۔ اسی طرح کا کچھ واقعہ ہے، مجھے ابھی سو فیصد یاد نہیں۔ خیر! گاڑی اپنی تھی۔ اب ہم اس شخص کے بتائے ہوئے راستے پر چل پڑے۔ چلے تو چلتے ہی چلے گئے اور تین چار گھنٹے ویسے ہی لگ گئے۔ تین چار گھنٹے بعد ہم واپس جب اس ٹریک پہ آئے جس پر آنا تھا۔ الحمدللہ! واپسی پہ ایک ساتھی کہنے لگے کہ جی سفر کا پتا نہیں لگا۔ ہوا کیا تھا؟ شروع میں جب ساتھی پریشان ہونے لگے تو آپس میں تھوڑا بہت ہنسی مذاق کرلیا۔ بھئی! یہ دیکھو یہ باغ اچھا لگ رہا ہے۔ دیکھو! اس میں آم لگے ہوئے ہیں۔ آپس میں کچھ اس قسم کی باتیں شروع ہوئیں۔ واقعات یا کوئی مناسب سے لطائف سنائے گئے تو وہ تین چار گھنٹے پتا ہی نہیں چلے اور سفر آسانی سے طے ہوگیا۔ سفر کے اندر بسا اوقات کوئی ایسی بات آجاتی ہے تو ان چیزوں کی ضرورت پڑھتی ہے۔ اور بندے کے اندر خود حوصلہ ہوگا تو ہی یہ باتیں کرے گا، خود ہی پریشان ہوگا تو پھر معاملہ خراب ہوجائے گا اور دوسروں کو بھی پریشان کرے گا۔ ہنسی مذاق ایسی ہو جو گناہ نہ ہو۔ جائز انٹرٹینمنٹ بہت بڑی نعمت ہوا کرتی ہے۔قبل از سفر حقوق کی ادائیگی علماء نے سفر کے چند آداب لکھے ہیں۔ ترتیب وار ملاحظہ کرلیں: (۱) پہلا ادب یہ لکھا کہ جب سفر کا ارادہ ہو تو اہلِ حق کے حقوق، قرض خواہوں کے قرض، لوگوں کی امانتیں واپس کر دی جائیں۔