گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
پھر ٹھیک ہے جو ہو رہا ہے وہ تو سب کے سامنے ہے۔ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے۔ بہت کم شادی شدہ ایسے ہیں جو یہ کہتے ہوں کہ ہماری زندگی میں محبتیں ہیں، سکون ہے، اطمینان ہے۔نکاح آسان یا دو رکعت نفل آسان شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ میں نے اپنی اولاد اور اولاد کی اولاد جیسے پوتے نواسیاں وغیرہ ہوتے ہیں، ان کے اپنی زندگی میں سترہ نکاح کیے ہیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ دورکعت نفل پڑھنا آسان تھا یا نکاح کرنا آسان تھا۔ اتنا سادہ اور آسان عمل ہم نے اتنا مشکل بنایا، اپنے ہاتھوں سے بنایا۔جہیز ایک ہندوانہ رسم ہم یہاں ہندوستان میں رہے ہیں تو ہم نے ہندوؤں سے بھی بہت کچھ لیا ہوا ہے۔ نبی علیہ السلام کی سنتوں کو تو چھوڑ دیا ہے اور ہندوؤں سے بہت کچھ لے کر ہم نے اپنی شادیوں میں شامل کرلیا ہے۔ جہیز کا جو معاملہ ہے، یہ اصل میں انہی سے لیا گیا ہے۔ ورنہ سعودیہ میں بھی شادیاں ہوتی ہیں، عرب ممالک میں بھی شادیاں ہوتی ہیں۔ وہاں جاکر پوچھ لیجیے۔ امید ہے کہ آپ میں سے ہر ایک جانتا تو ہوگا کہ وہاں پر جہیز کی ذمہ داری لڑکے پر ہوتی ہے، لڑکی پر کچھ نہیں ہوتا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے جہیز کی حقیقت : یہ جو مہرِ فاطمی اور جہیز کا ذکرکرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے بی بی فاطمہ رضی اللہ عنھا کو دیا تھا۔ وہ پیسے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تھے جوزرع بیچی گئی تھی۔ (مسند ابی یعلیٰ، سبل الھدٰی: 38/11) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے زرہ کو خریدا، قیمت ادا کی۔ بعد میں وہی زرہ تحفہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو واپس بھی کردی۔ ان کے اندر اتنی محبتیں تھیں۔ وہ جو سامان آیا تھا