گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
(۳) مظلوم کی دعا۔ (سنن ابی داود، مسند احمد، سنن ترمذی) اب یہاں الفاظ کو دیکھیں۔ فرمایا کہ مسافر کی دعا جو اَڑتالیس میل سے زیادہ کے سفر پر روانہ ہوگیا وہ مسافر ہے۔ اب اس میں یہ نہیں کہا کہ نیک مسافر کی دعا یا گناہ گار مسافر کی دعا، متقی کی یافاسق کی، بلکہ بتایا کہ مسافر کی۔ تو جب ہم سفر پر چلے گئے اور مسافر بن گئے ، اب اللہ ہماری دعاؤں کو اپنی رحمت سے قبول فرمائے گا۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ سب سے زیادہ جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہوتی ہے جو غائب کے حق میں ہو۔ (سنن ابی داؤد بروایت حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصi) دیکھیں! میں یہاں موجود ہوں آپ یہاں موجود ہیں، میں آپ کے لیے دعا کروں آپ میرے لیے دعا کریں یہ بھی قبول ہوگی اِن شاء اللہ۔ لیکن تیسرا بندہ کوئی ایسا ہے جو موجود ہی نہیں، دُور ہے، اس کو اطلاع بھی نہیں ہے، اور آپ اس کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ یہ جو غائب کے حق میں دعا ہے فرمایا کہ سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے۔ یہاں سے یہ نکتہ ملا کہ جب ہم سفر میں جارہے ہیں تو پیچھے گھر والے ہیں، رشتہ دار، متعلقین، اَحباب ہیں وہ سارے غائبین ہیں۔ اب سب کے لیے دعا کریں۔ اس مسافر کی دعا ان سب کے حق میں قبول ہوگی۔ سبحان اللہ! ہمیں یہ خبر دینے والے وہ ہیں جن کی زبان سے ہمیشہ سچ نکلا۔ کافر بھی کہتے تھے کہ آپﷺ صادق وامین ہیں۔ ہم تو مسلمان ہیں اس لیے جب کبھی سفر میں جائیں یقین کے ساتھ خوب دعاؤں کا اہتمام کریں۔سفر میں روزہ رکھنا اسی طرح سفر کی حالت میں صاحبِ طاقت روزہ بھی رکھ سکتا ہے۔ حج یا عمرے کا سفر ہو تب بھی روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ حرم شریف میں ہر پیر اور جمعرات کو باقاعدہ دسترخوان