گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
بند دروازوں کو نہیں کھول سکتا۔ اور پانی کے مشکیزوں کو باندھ دو اور اس پر اللہ کا نام لو۔ اور اپنے برتنوں کو ڈھانک دو اور اس پر اللہ کا نام لو، اگرچہ ڈھکنے کے لیے چوڑائی میں ہی کوئی چیز رکھ دو(اس طرح کہ اس برتن کا منہ چھپ جائے)۔ اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔ (مشکوٰۃ: رقم۲۳۱) بخاری شریف کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ چراغوں کو بجھا دیا کرو (اکثر یا بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ) چوہا بتی کو کھینچ لے جاتا ہے اور گھر والوں کو جلا دیتا ہے۔ پہلے وقتوں میں لائٹیں تو تھی نہیں اس لیے تیل سے چراغ جلایا جاتا تھا۔ پھر چوہے کی حرکت سے بعض اوقات وہ گر جاتا تھا، جس سے آگ لگ کر پورے گھر کو جلا ڈالتی تھی۔ اسی طرح سونے سے قبل انسان کھانے پینے کے برتن کھلے نہ چھوڑے۔ اس عمل کی برکت سے یہ چیزیں شیطانی تصرّفات اور اثرات، حشرات الارض یعنی کیڑے مکوڑوں وغیرہ سے بھی بچ جاتی ہیں۔ بلی، چوہا وغیرہ کے برتنوں کو جھوٹا کرنے سے بھی بچت ہوجاتی ہے۔ ان تمام امور میں ثواب سنت کا بھی ملے گا اور صحت کی بھی حفاظت رہے گی۔ اور گھر کے دروازے بند رکھنے سے شیاطین اور جنات کے علاوہ شریر انسانوں سے بھی حفاظت رہتی ہے، یعنی چوری ڈاکے سے بھی اور لوگوں کے غلط آنکھ لڑانے سے بھی۔حدیثِ وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ حضرت وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت رسول اللہﷺ کسی ضرورت سے گھر سے باہر تشریف لے گئے اور دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔ جب آپﷺ واپس تشریف لائے تو دیکھتے ہیں کہ ابلیس (شیطان) گھر کے درمیان میں کھڑا ہے۔ نبی کریمﷺ نے اس سے فرمایا: او خبیث! میرے گھر سے ذلیل ہو کر نکل