گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
معمولات پورے کرنے کا بہترین وقت بہت سارے دوست پوچھتے ہیں کہ حضرت! معمولات کے پورا کرنے کا بہترین وقت کیا ہے؟ اس میں دو باتیں ہیں: ایک تو یہ کہ جو وقت مل جائے آسانی سے وہ بہترین ہے۔ معمولات کو کبھی نہ چھوڑیں۔ اوقات کے اعتبار سے بہترین وقت یہ ہے کہ فجر کی اَذان سے آدھا یا پون گھنٹہ پہلے آدمی اُٹھ جائے، تہجد پڑھ لے، دعا مانگ لے اور فجر کی نماز تک اپنے معمولات کو پورا کرنے کی کوشش کرے۔ اگر انسان سفر پر ہو تو اس کی Candition اور ہوتی ہے۔ لیکن جب انسان اپنے مقام پر ہے اور سہولت موجود ہے، اب اسے چاہیے کہ فجر سے آدھا، پون گھنٹہ پہلے اُٹھ جائے۔ تہجد کے وقت اللہ پاک بندوں سے فرماتے ہیں کہ اے بندو! تم مجھ سے مانگو! میں تمہیں عطا کروں گا۔ یہ One Window Operation کی مانند ہوتا ہے۔ صبح کے وقت 10 جگہ دروازے کھٹکٹھانے سے بہتر ہے کہ انسان تہجد کے وقت اُٹھ کر اللہ سے مانگے۔ اللہ کی طرف سے آوازیں لگ رہی ہوتی ہیں: ھَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ (صحیح مسلم: 758) ’’ہے کوئی مانگنے والا کہ جسے عطا کیا جائے؟‘‘ اس وقت تو کوئی لینے والا نہیں ہوتا، پھر سارا دن رزق کی پریشانیوں کو روتے رہتے ہیں۔ میرے بھائیو! تہجد کی پابندی اور راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر اللہ سے مانگنا سیکھ لو، مانگ کے دیکھیں تو سہی، کیسی برکتیں آپ کو ملتی ہیں۔ اگر یہ ڈالڈا والے اعلان کر دیں کہ فجر سے آدھا گھنٹہ پہلے پانچ کلو کا ڈبہ 200 روپے سستا ملے گا، تو سارے اس وقت جاگ