گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
دورِ حاضر کے اکابرین اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے اکابرین کی لاج رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمارے جتنے بھی اکابرینِ دارالعلوم دیوبند گزرے ہیں یا ابھی جو بزرگ اور مشایخ حیات ہیں، سب کے سب جامعِ طریقت بھی ہیں اور جامعِ شریعت بھی۔ یعنی سب نے پہلے خود بیعت کی اور پھر اجازت سے بیعت کرواتے بھی ہیں۔ آج کے دور میں حضرت مولانا حافظ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم، دارالعلوم کراچی کے مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، مفتی تقی عثمانی صاحب، مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب، بنوری ٹاؤن میں ڈاکٹر عبد الرّزاق اسکندر صاحب، جامعہ اشرفیہ میں مولانا فضل الرّحیم صاحب لوگوں کو بیعت فرماتے ہیں۔ قریب ہی صدی میں مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ ، تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا محمد الیاس رحمۃ اللہ علیہ ، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا سید ابو الحسن ندوی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ گزرے ہیں۔ یہ وہ حضرات اکابرین اور مشایخ ہیں جن کی History آپ پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ سب نے اوّلاً بیعت کی، پھر اپنے مشایخ کی اجازت کے بعد لوگوں کو بیعت کیا۔حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ملفوظ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ بخاری شریف کے اختتام پر طلباء سے فرماتے کہ معزز طلباء! تم جتنی بار مرضی بخاری شریف ختم کرلو، جب تک کسی اللہ والے کی