گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ کثرت سے تیل لگاتے اور پانی سے داڑھی کو سنوارتے تھے۔ (شعب الایمان: 226/5) ایک صحابی سے یہ منقول ہے کہ وہ بسااوقات دن میں دومرتبہ بھی تیل لگالیتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تیل کی کثرت خلافِ سنت نہیں، البتہ بالوں کو ہروقت سنوارتے رہنا اور Styleدِکھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایسی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ جو علمی مشغلے والے لوگ ہیں اُن کے لیے بہت ضروری ہے کہ دماغ میں خشکی پیدا نہ ہو۔ تیل لگانے سے دماغ تر وتازہ رہتا ہے اور قوی رہتا ہے۔ تو اہلِ علم اور اہلِ فکر کے لیے تیل کا استعمال بہت اہم ہے۔ختمِ نبوّت کی دلیل حیرت ہوتی ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ نبیﷺ کو کتنا دیکھتے تھے۔ ایک ایک بات نبیﷺ کی کتابوں میں موجود ہے۔ دیکھیں! آخری نبیﷺ ہیں، کوئی نبی ان کے بعد قیامت تک نہیں آنا۔ اللہ تعالیٰ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ کے دلوں میں ایسی محبت اور ایسی اتباع دے دی کہ آپﷺ کی ایک ایک بات کو انہوں نے محسوس کیا، سمجھا، یاد کیا، اپنی زندگی میں عمل میں لائے اور کتابوں میں لکھ کر آگے چلے، آگے روایت کیا۔ ایک کے بعد دوسرے کو بتایا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے تابعین کو بتایا، تابعین نے تبع تابعین کو بتایا اور آگے یہ سلسلہ چلتے چلتے ہم تک پہنچا، اور اِن شاء اللہ اسی طرح قیامت تک چلتا رہے گا، کیوں کہ نبیﷺ کی نبوت قیامت تک کے لیے ہے، اسی لیے نبیﷺ کی پوری زندگی کو قیامت تک کے لیے اللہ نے محفوظ فرمادیا۔ اللہ اکبر کبیرا! بھئی! تیل تو لگانا ہی ہے۔ اگر ہم تھوڑا سا سیکھ کر سنت کے مطابق لگالیں تو بڑی بڑی