گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
کو بھیجا ہی اس لیے ہے کہ ان کی اتباع کی جائے۔ سوال یہ ہے کہ نبیﷺ کی اتباع سے کیا ملے گا؟ اس کے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں خود نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا‘‘۔ (جامع ترمذی) تو اتباع سنت سے کیا ملتا ہے؟ نبی ﷺ کا ساتھ جنت میں جو ہمیشہ ہمیشہ ہوگا، اور اگر ہم اتباع نہ کریں تو کیا ہوگا؟ حسرت اور افسوس۔ اللہ تعالیٰ نے کچھ کام اپنے بندوں کو ایسے دیے ہیں جو اختیاری ہیں اور بروز قیامت جب اس کی جواب طلبی ہوگی تو انسان صرف افسوس ہی کر سکے گا، اس لیے کہ اب حشر میں پہنچنے کے بعد بچا تو کچھ نہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔ دل کے کانوں سے اسے سن لیجیے! يٰلَيْتَنَا اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا o (الاحزاب:66) ’’اے کاش! ہم نے اللہ کی اطاعت کرلی ہوتی، اور رسول کا کہنا مان لیا ہوتا‘‘۔ آج اگر ہم نے اپنے نبی کی اتباع نہ کی تو قیامت کے دن افسوس ہوگا، لیکن اس دن کا افسوس کوئی کام نہیں آئے گا۔ اور اگر ہم نے اتباع کی تو پھر سیدھا سیدھا جنت کا معاملہ ہے، درمیان میں بات ہی کوئی نہیں۔زندگی کو کسوٹی پر پرکھنا حدیث شریف میں رسول اللہﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ . (متفق علیہ من حدیث ابن مسعود ؓ) ’’آدمی (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے محبت ہوگی‘‘۔