گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
زندگی کی بنیاد پڑ رہی ہوتی ہے۔ اس بنیاد میں ان دونوں کو دعاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے لوگوں کو زیادہ جمع کیا گیا کہ ایک تو انسان شر سے بچے اور دوسرا ان دونوں دولہا دلہن کو دعائیں ملیں۔ جو مسجد میں ہوگا وہ تو دعاؤں میں شامل ہوگا۔ جب امام یا نکاح پڑھانے والے والا بعد میں دعا کرائے گا، وہ دل سے آمین بھی کہے گا۔میرج ہال میں نکاح کا مشاہدہ میرا ایک تجربہ ہے کہ شادی ہالز میں بیان کیا جائے تو کوئی متوجہ نہیں ہوتا، دعا کروائی جائے تو بھی کوئی متوجہ نہیں ہوتا۔ ہر کوئی اپنے اپنے قصوں کہانیوں میں لگا ہوتا ہے۔ اگر مسجد میں نکاح کیا جائے تو وہاں کسی کو کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ توجہ کیجیے۔ یہ تجربہ ہے، اس سے فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ بتانے کا مقصد کسی کی برائی کرنا نہیں ہے۔ ہمیں بھی سمجھنا چاہیے کہ اصل معاملہ کیا ہے؟ نبی علیہ السلام کی سنت تو قیامت تک کے لیے بہترین نمونہ ہے جو ہمارے لیے راہِ نجات ہے۔ نبی علیہ السلام کے ہر عمل میں حکمتیں ہیں، ہمیں سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہر چیز سنت کے مطابق کرنے کی کوشش کریں، ساری حکمتیں خود ہی مل جائیں گی۔بابرکت نکاح سب سے زیادہ برکت والا نکاح کون سا ہے؟ آج کل جتنے بکھیڑے ڈالے جاتے ہیں۔ مہندی، مایوں، بینڈ باجہ، مکلاوا، ڈانس اور پھر مکس گیدرنگ اور پتہ نہیں کیاکیا؟ ان تمام چیزوں کا حاصل یہ ہے کہ آنے والی برکت کے لیے ہم دروازہ بند کر دیتے ہیں کہ ہمیں برکتوں کی ضرورت نہیں۔ نبی علیہ السلام کی بات سنیے! آقا علیہ السلام نے فرمایا: إِنَّ أَعْظَمَ النِّکَاحِ بَرَکَۃً أَیْسَرُہٗ مُؤْنَۃً. (مشکاۃ المصابیح: رقم ۳۰۹۷)